دن بہ دن گھٹتی ہوئی عمر پہ نازل ہو جائے
دن بہ دن گھٹتی ہوئی عمر پہ نازل ہو جائے اک بدن اور مری روح کو حاصل ہو جائے مورچے کھولتا رہتا ہوں سمندر کے خلاف جس کو مٹنا ہے وہ آئے مرا ساحل ہو جائے کھیل ہی کھیل میں چھو لوں میں کنارا اپنا ایسے سوؤں کہ جگانا مجھے مشکل ہو جائے لگ کے بیمار کے سینے سے نہ رونا ایسے زندگانی کی طرح ...