Nomaan Shauque

نعمان شوق

ممتاز ما بعد جدید شاعر، آل انڈیا ریڈیو سے وابستہ

Prominent post-modern poet, associated with All India Radio.

نعمان شوق کی غزل

    دن بہ دن گھٹتی ہوئی عمر پہ نازل ہو جائے

    دن بہ دن گھٹتی ہوئی عمر پہ نازل ہو جائے اک بدن اور مری روح کو حاصل ہو جائے مورچے کھولتا رہتا ہوں سمندر کے خلاف جس کو مٹنا ہے وہ آئے مرا ساحل ہو جائے کھیل ہی کھیل میں چھو لوں میں کنارا اپنا ایسے سوؤں کہ جگانا مجھے مشکل ہو جائے لگ کے بیمار کے سینے سے نہ رونا ایسے زندگانی کی طرح ...

    مزید پڑھیے

    قاعدے بازار کے اس بار الٹے ہو گئے

    قاعدے بازار کے اس بار الٹے ہو گئے آپ تو آئے نہیں پر پھول مہنگے ہو گئے ایک دن دونوں نے اپنی ہار مانی ایک ساتھ ایک دن جس سے جھگڑتے تھے اسی کے ہو گئے مجھ کو اس حسن نظر کی داد ملنی چاہئے پہلے سے اچھے تھے جو کچھ اور اچھے ہو گئے مدتوں سے ہم نے کوئی خواب بھی دیکھا نہیں مدتوں اک شخص کو جی ...

    مزید پڑھیے

    ایک پل میں ٹوٹنے کو ہے سمندر کا سکوت

    ایک پل میں ٹوٹنے کو ہے سمندر کا سکوت یہ اشارہ کر رہا ہے ریت کے گھر کا سکوت ہم بہت پچھتائے آوازوں سے رشتہ جوڑ کر شور اک لمحے کا تھا اور زندگی بھر کا سکوت ہو سکے تو کیجئے اب زلزلے کا اہتمام ورنہ دستک سے نہیں ٹوٹے گا اس گھر کا سکوت کوئی تو آواز ابھرے دل کے ویرانے سے اب چاٹتا جاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    کسی کے سائے کسی کی طرف لپکتے ہوئے

    کسی کے سائے کسی کی طرف لپکتے ہوئے نہا کے روشنیوں میں لگے بہکتے ہوئے یہ رنگ رنگ کے پیکر یہ تیز موسیقی ہر اک بدن پہ کئی زخم ہیں تھرکتے ہوئے بہت سے لوگ تھے رقصاں مگر الاؤ کے گرد کسی کو دیکھا نہیں اس طرح دمکتے ہوئے یہ حق پرستوں کی بستی اجڑ نہ جائے کہیں مجھے ملے ہیں کئی آئینے سسکتے ...

    مزید پڑھیے

    نئے چراغ کی لو پاؤں سے لپٹتی ہے

    نئے چراغ کی لو پاؤں سے لپٹتی ہے مگر وہ رات کہاں راستے سے ہٹتی ہے میں خانقاہ بدن سے اداس لوٹ آیا یہاں بھی چاہنے والوں میں خاک بٹتی ہے ذرا سا سچ بھی کسی سے کہا نہیں جاتا ذرا سی بات پہ گردن ہماری کٹتی ہے یہ کس کے پاؤں رکھے ہیں ہوا کے سینے پر اگر میں سانس بھی لیتا ہوں عمر گھٹتی ...

    مزید پڑھیے

    سب فنا ہوتے ہوئے شہر ہیں نگرانی میں

    سب فنا ہوتے ہوئے شہر ہیں نگرانی میں چاند بن کر اتر آؤ مری طغیانی میں آئے تو ہوں گے بہت خاک اڑانے والے میں اضافہ ہوں ترے دشت کی ویرانی میں کیا ہے آئینے سے باہر کوئی آتا ہی نہیں لوگ سب قید ہوئے جاتے ہیں حیرانی میں جس میں عشق اور ہوس کا کوئی جھگڑا ہی نہیں ایک صحرا تو ہے ایسا مری ...

    مزید پڑھیے

    صحرا و شہر سب سے آزاد ہو رہا ہوں

    صحرا و شہر سب سے آزاد ہو رہا ہوں اپنے کہے کنارے آباد ہو رہا ہوں یا حسن بڑھ گیا ہے حد سے زیادہ اس کا یا میں ہی اپنے فن میں استاد ہو رہا ہوں اس بار دل کے رستے حملہ کرے گی دنیا سرحد بنا رہا ہوں فولاد ہو رہا ہوں چالاک کم نہیں ہے محبوب ہے جو میرا میں بھی سنبھل سنبھل کر فرہاد ہو رہا ...

    مزید پڑھیے

    ایسے ملے نصیب سے سارے خدا کہ بس

    ایسے ملے نصیب سے سارے خدا کہ بس میں بندگی کے زعم میں چلا اٹھا کہ بس اک کھیل نے ہمارا مقدر بدل دیا وہ تو ہمیں پکار کر ایسا چھپا کہ بس پہلے تو اک نشے کو کیا سر پہ خود سوار پھر یوں کسی خیال سے جی ہٹ گیا کہ بس جنت ملے گی اس نے کہا مومنین کو جلتے ہوئے مکان سے آئی صدا کہ بس نغمہ سمجھ کے ...

    مزید پڑھیے

    تباہ خود کو اسے لا زوال کرتے ہیں

    تباہ خود کو اسے لا زوال کرتے ہیں ہمارے لوگ جنوں میں کمال کرتے ہیں مگر یہ راز فقط تتلیاں سمجھتی ہیں چمکتے رنگ بھی جینا محال کرتے ہیں کبھی کبھی تو درندوں پہ پیار آتا ہے تمام شہر کی یوں دیکھ بھال کرتے ہیں یہ کیا کہ دل بھی دکھانے کوئی نہیں آتا چلو پرانے مراسم بحال کرتے ہیں بلاؤ ...

    مزید پڑھیے

    اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی

    اتنی تعظیم ہوئی شہر میں عریانی کی رات آنکھوں نے بھی جی بھر کے بدن خوانی کی ناپ سکتا ہے کوئی سرد ہوا تیرے سوا یہ جو خندق ہے مرے چار سو ویرانی کی دل کو معزول کیا عشق سے تو نے لیکن خاک پہ رہ کے بھی سلطان نے سلطانی کی سب اڑاتے ہیں مری سرد دماغی کا مذاق یعنی دنیا کو ضرورت ہے نگہبانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4