Niyaz Nazr Fatmi

نیازنذر فاطمی

نیازنذر فاطمی کی غزل

    کٹتا ہے وقت کیسے بتا دوں جناب کا

    کٹتا ہے وقت کیسے بتا دوں جناب کا قصہ سنایا کرتے ہیں عہد شباب کا اے مولیٰ تو رحیم ہے یہ جانتا ہوں میں رکھا ہے یوں ہی پیچ حساب و کتاب کا تم آ گئے خوشی ملی آنسو ٹھہر گئے گزرا کٹھن زمانہ مرے اضطراب کا تاروں کے درمیان ہے جو امتیاز چاند درجہ ہے گلستاں میں وہی تو گلاب کا ململ کا ...

    مزید پڑھیے

    چمن میں گل فشانی ہو رہی ہے

    چمن میں گل فشانی ہو رہی ہے ہوا کی مہربانی ہو رہی ہے یہاں میں قطرہ قطرہ گھل رہا ہوں محبت پانی پانی ہو رہی ہے میں اکثر نیند میں ڈرنے لگا ہوں مری بیٹی سیانی ہو رہی ہے ہمارے بچے بھی پڑھ لکھ رہے ہیں تمہیں کیوں بد گمانی ہو رہی ہے ادھر مہمان اکثر آ رہے ہیں ادھر چادر پرانی ہو رہی ...

    مزید پڑھیے

    گردشوں سے یوں ابھر جانے کو جی چاہتا ہے

    گردشوں سے یوں ابھر جانے کو جی چاہتا ہے شام سے پہلے ہی گھر جانے کو جی چاہتا ہے تم کو رکھنا ہے رکھو ترک تعلق کا بھرم میرا وعدے سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے ملک و مذہب کے قوانین تو سر آنکھوں پر عشق میں حد سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے فرش دنیا پہ میں مدت سے جیا ہوں اب تو چاند تاروں سے گزر ...

    مزید پڑھیے

    دل کے زخم دکھائیں کیا

    دل کے زخم دکھائیں کیا آئینہ بن جائیں کیا لوٹ کے بدھو گھر کو آئے ہم بھی واپس آئیں کیا چاک گریباں گھومیں کیوں ہم دیوانے کہلائیں کیا ساری وراثت بیچ چکے ہیں ایک ضمیر بچائیں کیا پھر ٹھوکر میں دنیا ہوگی پھر کمبل پھیلائیں کیا ہم سایے کے گھر میں فاقہ کھا پی کر سو جائیں کیا ساری ...

    مزید پڑھیے

    جس دن سے رابطہ مرا دلبر سے کٹ گیا

    جس دن سے رابطہ مرا دلبر سے کٹ گیا رشتہ ندی کا جیسے سمندر سے کٹ گیا ہم لوگ آ کے بس گئے ہیں جب سے شہر میں اخلاق گاؤں والا وہ گھر گھر سے کٹ گیا ہر کوئی آج غرق ہے اپنی ہی ذات میں یوں رفتہ رفتہ آدمی باہر سے کٹ گیا ممکن ہے روز حشر شہیدوں میں ہو شمار اپنا گلا تو پیار کے خنجر سے کٹ ...

    مزید پڑھیے

    ترے حضور جو دو چار دن گزار آیا

    ترے حضور جو دو چار دن گزار آیا وہ فیض یاب ہوا عاقبت سنوار آیا نصیب والے ہیں وعدے وفا ہوئے جن کے ہمارے نام جو آیا تو انتظار آیا چلا تو چلتا گیا اک جنون منزل میں اگرچہ راستہ پر سنگ و خار دار آیا میں آج آیا ہوں خاص آپ کے بلاوے پر اگرچہ بزم میں پہلے بھی بار بار آیا مرا چمن رہا صدیوں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیشہ ایک سی رفتار ہو ایسا نہیں ہوتا

    ہمیشہ ایک سی رفتار ہو ایسا نہیں ہوتا مرے ہی ہاتھ میں پتوار ہو ایسا نہیں ہوتا میں سارے پیچ و خم کو رفتہ رفتہ جان جاؤں گا کوئی رستہ سدا دشوار ہو ایسا نہیں ہوتا سماجی تانے بانے میں جدا منصب جدا قدریں سبھی کا ایک ہی معیار ہو ایسا نہیں ہوتا چلو آؤ ملیں بیٹھیں کریں کچھ پیار کی ...

    مزید پڑھیے

    قصے بچپن کے جو اک روز سہانے نکلے

    قصے بچپن کے جو اک روز سہانے نکلے دشمنوں میں ہی کئی دوست پرانے نکلے کر لیا ترک تعلق کا ارادہ تو اسے میری ہر بات میں پھر کتنے بہانے نکلے سوکھتی کاشت پہ اک روز جو برسا پانی ننھے بچے سبھی گاؤں کے نہانے نکلے قافلے یادوں کے یک لخت دبے پاؤں سے میری آنکھوں سے مری نیند چرانے نکلے شمع ...

    مزید پڑھیے

    ترے دیدار کے سارے مراحل سے ذرا پہلے

    ترے دیدار کے سارے مراحل سے ذرا پہلے کروں گا مشورہ بھی بدر کامل سے ذرا پہلے سمندر پار کرنے کی خوشی میں اس قدر کودا کہ کشتی ہو گئی غرقاب ساحل سے ذرا پہلے لگی اخبار کی سرخی جو کانوں میں تو جاگ اٹھا کسی صورت لگی تھی آنکھ مشکل سے ذرا پہلے مجھے آغوش میں لینے سے پہلے کانپتا دریا پکارا ...

    مزید پڑھیے

    حسن میں ناز و ادا عشق میں وحشت کیسی

    حسن میں ناز و ادا عشق میں وحشت کیسی اس زمانے میں وفا کیسی محبت کیسی تلخ باتوں پہ خموشی بھی بڑا عزم ہے پر گالیاں سن کے دعا دے وہ شرافت کیسی لوگ غالیچوں پہ سجدے سے بھی کتراتے ہیں تیغ کے سائے میں کرتے تھے عبادت کیسی عہد خوشحالی کا مطلب ہی لیا عیاشی اب اگر ٹوٹ گئے ہو تو شکایت ...

    مزید پڑھیے