دل کے زخم دکھائیں کیا

دل کے زخم دکھائیں کیا
آئینہ بن جائیں کیا


لوٹ کے بدھو گھر کو آئے
ہم بھی واپس آئیں کیا


چاک گریباں گھومیں کیوں ہم
دیوانے کہلائیں کیا


ساری وراثت بیچ چکے ہیں
ایک ضمیر بچائیں کیا


پھر ٹھوکر میں دنیا ہوگی
پھر کمبل پھیلائیں کیا


ہم سایے کے گھر میں فاقہ
کھا پی کر سو جائیں کیا


ساری دنیا روشن کرنے
دل کے داغ جلائیں کیا


نذرؔ کی پردہ داری سمجھو
اب ننگے ہو جائیں کیا