ہمیشہ ایک سی رفتار ہو ایسا نہیں ہوتا

ہمیشہ ایک سی رفتار ہو ایسا نہیں ہوتا
مرے ہی ہاتھ میں پتوار ہو ایسا نہیں ہوتا


میں سارے پیچ و خم کو رفتہ رفتہ جان جاؤں گا
کوئی رستہ سدا دشوار ہو ایسا نہیں ہوتا


سماجی تانے بانے میں جدا منصب جدا قدریں
سبھی کا ایک ہی معیار ہو ایسا نہیں ہوتا


چلو آؤ ملیں بیٹھیں کریں کچھ پیار کی باتیں
ہمیشہ تلخ ہی گفتار ہو ایسا نہیں ہوتا


تم اپنے خنجر و نشتر لیے تیار بیٹھے ہو
ابھی ہی سینہ بھی تیار ہو ایسا نہیں ہوتا


ہو وضع مختلف جب ٹوپیوں کی نذرؔ تو سنیے
وہ مجلس ختم بے تکرار ہو ایسا نہیں ہوتا