نہال رضوی کی غزل

    ہم سمجھتے ہیں جسے اپنا جہاں کچھ اور ہے

    ہم سمجھتے ہیں جسے اپنا جہاں کچھ اور ہے یہ زمیں کچھ اور ہے یہ آسماں کچھ اور ہے جی رہے ہیں ہم جسے ناچیز ہے وہ زندگی یہ غبار کارواں ہے کارواں کچھ اور ہے کر رہا ہوں میں ادا کردار جس میں خود بھی ایک وہ تو افسانہ ہے میری داستاں کچھ اور ہے ریگ زاروں پر تو جو چاہے بنا لے نقش پا پتھروں پر ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا یہ عجب دستور ہے

    زندگی کا یہ عجب دستور ہے پاس جو جتنا ہے اتنا دور ہے عکس آئے بھی تو کیا آئے نظر ایک شیشہ وہ بھی چکنا چور ہے ہو صداقت کا علم کیوں کر بلند دار ہے لیکن بنا منصور ہے حال کی بے رحمیوں کے باوجود قلب ماضی سے ابھی مخمور ہے کس طرح کوئی سکوں پائے جہاں ہر نفس دہکا ہوا تندور ہے خود ہے ہر اک ...

    مزید پڑھیے

    دھوپ کیوں کر نہ ہو عتاب زدہ

    دھوپ کیوں کر نہ ہو عتاب زدہ سایہ سایہ ہے آفتاب زدہ نیند آنا وہاں برا کیوں ہے جاگنا بھی جہاں ہو خواب زدہ ہے تبھی سے ہجوم ساحل پر جب سے طوفاں ہوئے حباب زدہ بحر کی کیفیت خدا کی پناہ قطرہ قطرہ ہے سیل آب زدہ لے کے رونے سے مسکرانے تک کیا نہیں آج اضطراب زدہ کیسے آخر شناخت کرتے ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو شاہی نہیں توفیق فقیرانہ دے

    مجھ کو شاہی نہیں توفیق فقیرانہ دے رکھ مجھے بزم میں چاہے مجھے ویرانہ دے بھر دے بھرنا ہے اگر عشق کا سودا سر میں مجھ کو دینا ہے اگر جرأت رندانہ دے آخرش حد بھی ہے ایثار کی کوئی کہ نہیں شمع پر جان کہاں تک کوئی پروانہ دے میں حقیقت کی تہیں کھول کے رکھ سکتا ہوں مجھ کو ترتیب تو دینے کوئی ...

    مزید پڑھیے

    گھیر کر جرأت انکار تلک لے آئے

    گھیر کر جرأت انکار تلک لے آئے لوگ ہم کو رسن و دار تلک لے آئے ہم کو ان پر ہی بھروسہ تھا جو اکثر ہم کو دے کے پھولوں کی قسم خار تلک لے آئے دل کے امراض یہ دیکھا ہے کہ درماں کے لئے ایک بیمار کو بیمار تلک لے آئے روک پائی نہ زباں بھی مری الفاظ مرے ولولے قوت اظہار تلک لے آئے آسماں ہم نے ...

    مزید پڑھیے

    جو اب جواں ہے وہ عزم جواں رہے نہ رہے

    جو اب جواں ہے وہ عزم جواں رہے نہ رہے بہار آئے نہ آئے خزاں رہے نہ رہے پتہ نہیں کہ سمندر میں بعد طوفاں بھی سفینہ ہو کے نہ ہو بادباں رہے نہ رہے قدم قدم پہ اگی رنجشوں کے عالم میں جوار یار در دوستاں رہے نہ رہے گھر اپنا بھر لو ابھی خیر ہے اجالوں سے جب آندھیاں ہوں دیا ضو فشاں رہے نہ ...

    مزید پڑھیے

    گھر کے فرد اپنے گھر کو بھول گئے

    گھر کے فرد اپنے گھر کو بھول گئے ہم سفر ہم سفر کو بھول گئے تھی نہ پہچان کچھ بھی جن کے بغیر لوگ انہیں بام و در کو بھول گئے بارہا عشق میں فریب ملا بارہا درد سر کو بھول گئے ترشیوں کو لگا کے منہ ہم لوگ لطف شیر و شکر کو بھول گئے غیر پر منحصر ہوئے جب ہم اپنے دست ہنر کو بھول گئے پھیر ...

    مزید پڑھیے

    بہار بن کے جب سے وہ مرے جہاں پہ چھائے ہیں

    بہار بن کے جب سے وہ مرے جہاں پہ چھائے ہیں تجلیوں کی چاندنی ہے مکتبوں کے سائے ہیں ٹھہر ٹھہر کے خوش گوار انقلاب آئے ہیں سنبھل سنبھل کے وہ مرے جنوں پہ مسکرائے ہیں ہزار احتیاط کی ہے لاکھ غم چھپائے ہیں مگر تڑپ اٹھا ہے دل وہ جب بھی یاد آئے ہیں سمجھ سمجھ کے بارہا یہ بن پرے کی بات ...

    مزید پڑھیے

    کبھی عروج کبھی وہ زوال دیتا ہے

    کبھی عروج کبھی وہ زوال دیتا ہے کوئی تو ہے جو فلک پر اچھال دیتا ہے وہی تو سنگ تراشوں کا دست پنہاں ہے وہی تو سیپ سے موتی نکال دیتا ہے عذاب لگنے لگے جب حیات تب بھی وہی فشار زیست سے آ کر نکال دیتا ہے اسی پہ مجھ کو بھروسہ ہے دیکھیے کیا ہو جو روز اک نیا فتنہ اچھال دیتا ہے نفس نفس پہ ...

    مزید پڑھیے

    کوئی شعلہ ہے کہ شبنم نہیں دیکھا جاتا

    کوئی شعلہ ہے کہ شبنم نہیں دیکھا جاتا جادۂ عشق پہ موسم نہیں دیکھا جاتا آنا ہوتا ہے تو آ جاتا ہے طوفان ضرور خشک ساحل ہے کہ ہے نم نہیں دیکھا جاتا دیکھا جاتا ہے کہ کون آ گیا منزل پہلے راہ میں کس نے لیا دم نہیں دیکھا جاتا دیکھا جاتا ہے دیے کس نے جلائے کتنے صرف ظلمات کا ماتم نہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2