ہم سمجھتے ہیں جسے اپنا جہاں کچھ اور ہے
ہم سمجھتے ہیں جسے اپنا جہاں کچھ اور ہے یہ زمیں کچھ اور ہے یہ آسماں کچھ اور ہے جی رہے ہیں ہم جسے ناچیز ہے وہ زندگی یہ غبار کارواں ہے کارواں کچھ اور ہے کر رہا ہوں میں ادا کردار جس میں خود بھی ایک وہ تو افسانہ ہے میری داستاں کچھ اور ہے ریگ زاروں پر تو جو چاہے بنا لے نقش پا پتھروں پر ...