حصار جسم سے آزاد ہونے والا ہوں
حصار جسم سے آزاد ہونے والا ہوں کسی کو پا کے کسی شے کو کھونے والا ہوں جو مٹ گئے ہیں وہ اقدار جمع کرنے ہیں بکھر گئے ہیں جو موتی پرونے والا ہوں ہے قحط آب کا منظر تو چار سو لیکن میں اپنی چشم حقیقت بھگونے والا ہوں میں اپنے درد کے طوفاں دبائے سینے میں ہنسا چکا ہوں زمانے کو رونے والا ...