کوئی شعلہ ہے کہ شبنم نہیں دیکھا جاتا

کوئی شعلہ ہے کہ شبنم نہیں دیکھا جاتا
جادۂ عشق پہ موسم نہیں دیکھا جاتا


آنا ہوتا ہے تو آ جاتا ہے طوفان ضرور
خشک ساحل ہے کہ ہے نم نہیں دیکھا جاتا


دیکھا جاتا ہے کہ کون آ گیا منزل پہلے
راہ میں کس نے لیا دم نہیں دیکھا جاتا


دیکھا جاتا ہے دیے کس نے جلائے کتنے
صرف ظلمات کا ماتم نہیں دیکھا جاتا


حال بھی صاف نظر آئے ضروری ہے نہالؔ
صرف ماضی ہی کا البم نہیں دیکھا جاتا