ناصرہ زبیری کی غزل

    کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں

    کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں ہوئیں کچھ اور نوکیلی ہوائیں سنہری دھوپ اوڑھے ناچتی ہیں مرے آنگن میں چمکیلی ہوائیں مری چنری سجاتی ہیں دھنک سے گلابی کاسنی نیلی ہوائیں عجب ہے پھولتی سرسوں کا جادو ہرے رستے چلیں پیلی ہوائیں شمالی کھڑکیوں سے جھانکتی ہیں دسمبر کی یہ برفیلی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی شے یہ نگر کھونے چلا ہے

    کوئی شے یہ نگر کھونے چلا ہے یہاں پر کچھ نہ کچھ ہونے چلا ہے کوئی روکے انہیں محفوظ کر لے مرا قاتل نشاں دھونے چلا ہے دلوں میں خوف بڑھتے جا رہے ہیں نہ جانے کیا سے کیا ہونے چلا ہے نہیں پگھلی اگرچہ موم ہوں میں وہ پتھر ہے مگر رونے چلا ہے خدایا فصل یہ کٹنے نہ پائے وہ کانٹے راہ میں بونے ...

    مزید پڑھیے

    کاغذی کشتی کی آمد کا اشارہ مل گیا

    کاغذی کشتی کی آمد کا اشارہ مل گیا ڈوبنے والے کو تنکے کا سہارا مل گیا ہو گیا شامل غرض کا رنگ موج عشق میں جھیل کے نتھرے ہوئے پانی میں گارا مل گیا گھل گئی بیتابیٔ دل وقت کے محلول میں ضبط کے ٹھہرے ہوئے پانی میں پارہ مل گیا دل کے کاروبار میں حاصل کی کوئی شرط ہے مل گیا اس راہ میں جس کو ...

    مزید پڑھیے

    دل کے بھید کو پائے کون

    دل کے بھید کو پائے کون یہ پتھر پگھلائے کون کون لگائے خود کو آگ دیپک راگ سنائے کون اجڑی بستی کے رستے جز آسیب بسائے کون جن کا ایندھن دل کا خوں ایسے دیپ جلائے کون یہ منزل آسان نہیں اپنی راہ بنائے کون کچھ تو ہے اس وحشت میں ورنہ پتھر کھائے کون پاگل ہے دل تیرے لیے پاگل کو سمجھائے ...

    مزید پڑھیے

    ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں

    ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں تمام شہر ہے منصف وکیل کوئی نہیں نہیں ہے یاد مسافت کا کچھ حساب مجھے رہ طلب میں مری سنگ میل کوئی نہیں اسے یقین کہ وہ کائنات میں تنہا مجھے یہ زعم کہ میری مثیل کوئی نہیں نہیں ہے کوئی ضمانت مرے تحفظ کی قلعہ ہوں ایسا کہ جس کی فصیل کوئی نہیں یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    اپنے آنگن پالی مٹی

    اپنے آنگن پالی مٹی ہم نے خوشبو والی مٹی بارش کی پہلی بوندوں نے سوندھی سی کر ڈالی مٹی یاد خدا کی آئی اس کو جس نے بت میں ڈھالی مٹی آپس کی چاہت میں گم ہیں بیج کیاری مالی مٹی بھر جاتی ہیں سانسیں آخر رہ جاتی ہے خالی مٹی اس میں بو کر دیپ لہو کے ہم نے اور اجالی مٹی مانگ رہی تھی قرض ...

    مزید پڑھیے

    سفر کا اور کوئی سلسلہ نکالیں گے

    سفر کا اور کوئی سلسلہ نکالیں گے بھٹک گئے تو نیا راستہ نکالیں گے قریب آنے لگے گی جو وصل کی منزل ہم اپنے بیچ کوئی فاصلہ نکالیں گے سمیٹ کر کسی کونے میں گٹھڑیاں غم کی نئی خوشی کے لیے ہم جگہ نکالیں گے بنیں گے عشق عدالت میں ہم وکیل ترے پرانی بات میں نکتہ نیا نکالیں گے رہے جو عمر کی ...

    مزید پڑھیے

    ہماری چاند سے صحبت نہیں ہو پائی کوشش کی

    ہماری چاند سے صحبت نہیں ہو پائی کوشش کی زمین ہجر سے ہجرت نہیں ہو پائی کوشش کی بھلایا بھی تمہاری یاد کو کچھ دیر تک لیکن کبھی یہ مستقل عادت نہیں ہو پائی کوشش کی تمہاری بے رخی تم سے خریدوں اور برتوں میں مگر طے کوئی بھی قیمت نہیں ہو پائی کوشش کی دعائیں مانگتے ہی رہ گئے باران رحمت ...

    مزید پڑھیے

    لب کشائی میں زمانے سے نہیں ڈرنا تھا

    لب کشائی میں زمانے سے نہیں ڈرنا تھا عمر بھر ہم نے کیا کیا ہمیں کیا کرنا تھا سرخ رو کار جہاں محفل دل بے رونق بھر دیا رنگ کہاں ہم نے کہاں بھرنا تھا کس گزر گاہ سے مانوس قدم ہو بیٹھے اس جگہ ہم نے تو پاؤں ہی نہیں دھرنا تھا بند آنکھوں سے بتا سکتے ہیں وہ خواب نگر اس جگہ جھیل تھی یاں ہم ...

    مزید پڑھیے

    مقابل ہے جو مرے عکس کے اس آئنے میں ہوں

    مقابل ہے جو مرے عکس کے اس آئنے میں ہوں میں خود پر منکشف ہونے کے نازک مرحلے میں ہوں خودی کے موڑ پر ہوں آپ ہی میں منتظر اپنی تعارف کی نئی منزل کے پہلے راستے میں ہوں کشش تیری سہی گردش مری اپنی ہے اے محور ترے ہی گرد ہوں لیکن میں اپنے دائرے میں ہوں ابھی اس روشنی کی اصلیت کا راز مت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2