کوئی شے یہ نگر کھونے چلا ہے
کوئی شے یہ نگر کھونے چلا ہے
یہاں پر کچھ نہ کچھ ہونے چلا ہے
کوئی روکے انہیں محفوظ کر لے
مرا قاتل نشاں دھونے چلا ہے
دلوں میں خوف بڑھتے جا رہے ہیں
نہ جانے کیا سے کیا ہونے چلا ہے
نہیں پگھلی اگرچہ موم ہوں میں
وہ پتھر ہے مگر رونے چلا ہے
خدایا فصل یہ کٹنے نہ پائے
وہ کانٹے راہ میں بونے چلا ہے