ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں
ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں تمام شہر ہے منصف وکیل کوئی نہیں نہیں ہے یاد مسافت کا کچھ حساب مجھے رہ طلب میں مری سنگ میل کوئی نہیں اسے یقین کہ وہ کائنات میں تنہا مجھے یہ زعم کہ میری مثیل کوئی نہیں نہیں ہے کوئی ضمانت مرے تحفظ کی ہوں ایسا قلعہ کہ جس کی فصیل کوئی نہیں یہ اور ...