ناصرہ زبیری کی غزل

    ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں

    ہمارے بچنے کی لوگو سبیل کوئی نہیں تمام شہر ہے منصف وکیل کوئی نہیں نہیں ہے یاد مسافت کا کچھ حساب مجھے رہ طلب میں مری سنگ میل کوئی نہیں اسے یقین کہ وہ کائنات میں تنہا مجھے یہ زعم کہ میری مثیل کوئی نہیں نہیں ہے کوئی ضمانت مرے تحفظ کی ہوں ایسا قلعہ کہ جس کی فصیل کوئی نہیں یہ اور ...

    مزید پڑھیے

    کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں

    کبھی کانٹوں نے یوں چھیلی ہوائیں ہوئیں کچھ اور نوکیلی ہوائیں سنہری دھوپ اوڑھے ناچتی ہیں مرے آنگن میں چمکیلی ہوائیں مری چنری سجاتی ہیں دھنک سے گلابی کاسنی نیلی ہوائیں عجب ہے پھولتی سرسوں کا جادو ہرے رستے چلیں پیلی ہوائیں شمالی کھڑکیوں سے جھانکتی ہیں دسمبر کی یہ برفیلی ...

    مزید پڑھیے

    تیری منشا ہے خاموشی میری ہے مرضی آواز

    تیری منشا ہے خاموشی میری ہے مرضی آواز آؤ مل کر آج بنائیں ہم کوئی فرضی آواز چھاگل بھی لبریز ہے اب تو لیکن میری گونگی پیاس تیری اوک سے پینا چاہے ٹھنڈے چشمے کی آواز کس کی ہو زرخیز سماعت کس کی بنجر کیا معلوم بھٹکے ہر اک سمت ٹٹولے ہر رستہ اندھی آواز دل سے لب تک آتے آتے لفظ بدل جاتے ...

    مزید پڑھیے

    کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم

    کیوں ازل سے کوئے مہر و ماہ میں بیٹھے تھے ہم تجھ سے ملنا تھا سو تیری راہ میں بیٹھے تھے ہم پر تشدد تھے مناظر سامنے اسکرین پر بند آنکھوں سے تماشا گاہ میں بیٹھے تھے ہم کون ہم کو جانتا تھا اس جگہ پھر بھی مگر سب سے پیچھے چھپ کے بزم شاہ میں بیٹھے تھے ہم چاندنی کا تخت تھا اور روشنی کا ...

    مزید پڑھیے

    مقام و آب ہوئے ساتھ ساتھ شرمندہ

    مقام و آب ہوئے ساتھ ساتھ شرمندہ ہے کربلا جو پشیماں فرات شرمندہ لہو میں ڈوب کے مظلوم سرخ رو نکلے صلیب وقت پہ ظالم کی ذات شرمندہ جب اک جہت سے چلا تیر ننھے بچے پر اس ایک پل میں ہوئے شش جہات شرمندہ کہاں ہے شمر کو توفیق شرمساری کی مگر ہے خنجر قاتل کی دھات شرمندہ گریں جو کٹ کے وہی سر ...

    مزید پڑھیے

    رات بھر ٹوٹے ہوئے خواب کے آزار کے ساتھ

    رات بھر ٹوٹے ہوئے خواب کے آزار کے ساتھ کون روتا ہے مری آنکھ کی دیوار کے ساتھ کس نے باندھا ہے مرے گرد حصار گردش دائرہ کون بناتا ہے یہ پرکار کے ساتھ سر کٹا دے کہ جھکا دے کوئی کمزور وہاں ساتھ دینے کو جو پوچھے کوئی تلوار کے ساتھ خود کشی قتل گری حادثہ دہشت گردی روز اک سوگ چلا آتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    وعدہ بھی اس نے سوچ کے کرنے نہیں دیا

    وعدہ بھی اس نے سوچ کے کرنے نہیں دیا پھر اس کے بعد مجھ کو مکرنے نہیں دیا منزل تمام عمر مرے سامنے رہی اک راستے نے مجھ کو گزرنے نہیں دیا بے خوف کر دیا ہمیں تعویذ عشق نے رسوائی کی بلاؤں سے ڈرنے نہیں دیا ایسا عبور تھا کسی پتھر کو ٹھیس پر آئنہ توڑ کر بھی بکھرنے نہیں دیا جس سرزمیں کے ...

    مزید پڑھیے

    میری خواہش بہتا پانی

    میری خواہش بہتا پانی میری قسمت ٹھہرا پانی گور میں قلزم کی جا سویا کوہ کی گود کا کھیلا پانی اس کی پیاس کی خاطر میں نے پہروں اوک میں رکھا پانی روتے ہیں جب ہو جاتا ہے اپنے سر سے اونچا پانی جس برتن میں ڈالو اس کو ہو جاتا ہے ویسا پانی کچی چھت پر ٹوٹ کے برسا بے حس بہرا اندھا ...

    مزید پڑھیے

    نہیں ہے یوں کہ اسے ہم تمام بھول گئے

    نہیں ہے یوں کہ اسے ہم تمام بھول گئے وہ شکل یاد رہی اس کا نام بھول گئے وہ بولتی ہوئی آنکھیں ہمیں رہیں ازبر زبان خلق کے سارے کلام بھول گئے تلاش تشنہ لبی میں وہ نشہ تھا کہ ہمیں نصیب میں تھے جو لبریز جام بھول گئے ملا تو سنتے رہے داستان دشمن کی ہمارے دل میں تھا جو انتقام بھول ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2