آج کے منافق
دلوں میں کفر لبوں پر حمایت اسلام چھری بغل میں دبائے ہوئے ہیں منہ پر رام مکالمہ ہے جنوں سے تو عقل سے بھی کلام لبوں پہ نعرۂ تحسین ذہن میں دشنام یہ خواہشوں کے پجاری یہ مصلحت کے غلام فریب و مکر کے قصے منافقت کے نام کہیں بہ نام خوشامد یہ بک گئے بے دام کہیں پہ بولی تھی اونچی تو ہو گئے ...