اداسی جان لے لے گی ناصر امروہوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں اداسی جان لے لے گی ہماری جان لے لے گی یہ پنکھا جاں کا دشمن ہے یہ رسی جان لے لے گی او میرے آسماں والے یہ دھرتی جان لے لے گی خدا کے واسطے بولو خموشی جان لے لے گی میں عادی ہوں اسیری کا رہائی جان لے لے گی