میری بلا سے ساری دنیا اجڑے یا آباد رہے

میری بلا سے ساری دنیا اجڑے یا آباد رہے
تیری خوشبو جس میں بسی ہے وہ کمرہ آباد رہے


عاشق اور معشوق کا رشتہ اور زیادہ پختہ ہو
تیرے ظلم و جور سلامت دل میرا آباد رہے


میرے گھر کی دیواروں پر بربادی کا قبضہ ہے
تیری گلی کو جانے والا ہر رستہ آباد رہے


صبح سویرے خواب میں دیکھا مجھ سے کوئی یہ کہتا تھا
اک تو ہی برباد رہے اور جگ سارا آباد رہے


علم و ہنر کا مرکز ہے اور شہر ہے جونؔ و ناصرؔ کا
جب تک چاند ستارے چمکیں امروہہ آباد رہے