نصیر پرواز کی غزل

    خوابوں کی وادیوں میں دلوں کو پھرائے ہے

    خوابوں کی وادیوں میں دلوں کو پھرائے ہے دریا میں جب بھی لہر کوئی سر اٹھائے ہے نس نس میں رچ گیا ہے تکلم کا بانکپن آنکھوں کی خامشی بھی مجھے گدگدائے ہے رشتوں کی دھوپ شام ہوئی اور ڈھل گئی اب اس سے کیا گلہ وہ اگر بھول جائے ہے دروازے کھل گئے ہیں بہت تیز ہے ہوا تنکا سمجھ کے کوئی مجھے ...

    مزید پڑھیے

    میں ایک ٹوٹی ہوئی ذات لے کے آیا ہوں

    میں ایک ٹوٹی ہوئی ذات لے کے آیا ہوں بدن پہ تازہ سوالات لے کے آیا ہوں جہاں سے ملتی ہے ہر شخص کو متاع حیات میں اس جگہ سے بھی خیرات لے کے آیا ہوں ٹھہر سکوں تو ٹھہر جاؤں چل سکوں تو چلوں عجب شکستہ سے حالات لے کے آیا ہوں بلندیاں بھی مرا جسم پستیاں بھی بدن نہ جانے کیسے مقامات لے کے آیا ...

    مزید پڑھیے

    آرزو سلگتی ہے ہو کے مس ہواؤں سے

    آرزو سلگتی ہے ہو کے مس ہواؤں سے آگ سی برستی ہے ساونی گھٹاؤں سے بے بسیٔ آدم کا غم تو خیر سب کو ہے کون بھیک مانگے گا رحم کے خداؤں سے نا مراد جینا تھا نا مراد جیتے ہیں کیا گلہ کرے کوئی اپنے آشناؤں سے گلستاں کہ زخم دل کہکشاں کہ اشک غم جی لرزنے لگتا ہے اب حسیں فضاؤں سے حادثوں کی بستی ...

    مزید پڑھیے

    میں حجاب گماں تو حجاب یقیں

    میں حجاب گماں تو حجاب یقیں لکھ مری روح پر اضطراب یقیں جب مقدر میں بے نور تعبیر تھی کیوں دکھائے اجالوں نے خواب یقیں اپنے ہونے کا احساس بھی وہم سا کائنات تفکر سراب یقیں جسم سے روح تک آگہی کا سفر اور کچھ بھی نہیں انقلاب یقیں حرف تا حرف سب نفس بے نور ہیں آج دیمک زدہ ہے کتاب ...

    مزید پڑھیے

    حسیں دماغ ملے جاگتا شعور ملے

    حسیں دماغ ملے جاگتا شعور ملے خدا کرے کہ تجھے راستے میں نور ملے بہت ہے سایۂ بیدار خلوت غم کا کہ خلوتوں کے امیں بے خودی میں چور ملے یہی جتن ہے کہ تقدیر سرنگوں نہ رہے اسے بھی اس نگۂ ناز کا غرور ملے حسین تر ہو زمانہ جمیل تر ہو حیات اگر لگن نہ لگے خاک پھر سرور ملے انہیں نگاہ کی ...

    مزید پڑھیے

    قدم قدم آسماں بھی مثل زمیں ہے مجھ کو

    قدم قدم آسماں بھی مثل زمیں ہے مجھ کو یہ کائنات نگاہ بیت یقیں ہے مجھ کو لباس بن کر جو روز و شب کے بدن پہ جاگا وہ زندگی کا وجود ہی دل نشیں ہے مجھ کو نگاہ پھیرے جو خود نمائی میرے یقیں سے تو پھر بتاؤں حیات کتنی حسیں ہے مجھ کو مجھے خبر ہے کہ میری قسمت میں تو لکھا ہے کوئی گمان غلط بھی ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ کے فرض کبھی دن کو رات مت کرنا

    سمجھ کے فرض کبھی دن کو رات مت کرنا گزرتے لمحوں سے تقسیم ذات مت کرنا بچا کر تیز ہوا میں بکھرنا پڑتا ہے انا کو نظر غم حادثات مت کرنا نہ جانے کون کہاں کیا سوال کر بیٹھے غبار راہ گزر اپنے ساتھ مت کرنا سمیٹنا نہ سر راہ خواب کی کرچیں لہو لہان کبھی اپنے ہاتھ مت کرنا نہیں گناہ کسی شے ...

    مزید پڑھیے

    بصیرت سے ابھی محروم ہیں سب

    بصیرت سے ابھی محروم ہیں سب مناظر شہر کے معصوم ہیں سب کوئی ملتا نہیں ہنس کر کسی سے نہ جانے کس لئے مغموم ہیں سب گرہ کھولو نہ اپنی گمرہی کی ہمیں یہ راستے معلوم ہیں سب کہاں تک وسعتیں ٹانکوں زمیں پر نشان آرزو معدوم ہیں سب جنہیں روشن دھندلکے کہہ رہے ہو ہمارے عہد کا مقسوم ہیں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی شاداب و حسیں شہر کا منظر دیکھو

    کوئی شاداب و حسیں شہر کا منظر دیکھو جھانک کر روزن احساس سے باہر دیکھو میری آواز مرا جسم مرا چہرہ ہے ہو جو ممکن تو مجھے ہاتھ لگا کر دیکھو عمر بھر اپنا تعاقب کیا ہم نے در در اور اس عکس کا اصرار تھا پیکر دیکھو ایک سائے کی طرح ساتھ ہے بچوں کا ہجوم دل ہے شیشہ تو ہر اک ہاتھ میں پتھر ...

    مزید پڑھیے

    پوچھا میرا نام جہاں تنہائی نے

    پوچھا میرا نام جہاں تنہائی نے چھایا لکھ دی چہرے پہ گہرائی نے اس دن سے کپڑوں کا احساں ہے تن پر مجھے چھوا تھا جس دن بوڑھی دائی نے مٹی چھو کر ہرا بھرا پودا نکلا پربت کو بھی آنکھ دکھائی رائی نے لوگوں نے کیوں اس کو میری ذات کہا چہرے پر جو نام لکھا رسوائی نے بیوی بچے طعنے شکوے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2