میں ایک ٹوٹی ہوئی ذات لے کے آیا ہوں

میں ایک ٹوٹی ہوئی ذات لے کے آیا ہوں
بدن پہ تازہ سوالات لے کے آیا ہوں


جہاں سے ملتی ہے ہر شخص کو متاع حیات
میں اس جگہ سے بھی خیرات لے کے آیا ہوں


ٹھہر سکوں تو ٹھہر جاؤں چل سکوں تو چلوں
عجب شکستہ سے حالات لے کے آیا ہوں


بلندیاں بھی مرا جسم پستیاں بھی بدن
نہ جانے کیسے مقامات لے کے آیا ہوں


مجھے یقین نہیں لوگ ایسا کہتے ہیں
میں اپنے ساتھ کمالات لے کے آیا ہوں


مرے لہو سے ہوئی خاک زندگی سیراب
غرور عظمت سادات لے کے آیا ہوں


جہان شعر و غزل میرے نام لکھ پروازؔ
گداز رمز و کنایات لے کے آیا ہوں