Naseer Koti

نصیر کوٹی

نصیر کوٹی کی غزل

    خوشا یہ ظرف کہ ہونٹوں پہ ہے تبسم بھی

    خوشا یہ ظرف کہ ہونٹوں پہ ہے تبسم بھی لئے ہوئے ہیں تہ چشم سیل قلزم بھی یہ انقلاب محبت یہ اجتناب ترا ہے ناگوار نگاہوں کا اک تصادم بھی اسی چمن میں ہیں ایسے ہزار ہا غنچے نصیب ہو نہ سکا جن کو اک تبسم بھی یہ کیا ضرور کہ اس نے کیا ہو یاد مگر کبھی کبھی تو مزہ دے گیا توہم بھی ہے ترجمان ...

    مزید پڑھیے

    بھٹک رہے ہیں بھٹکتے رہیں گے فرزانے

    بھٹک رہے ہیں بھٹکتے رہیں گے فرزانے قریب آ گئے منزل کے تیرے دیوانے بہت قریب تھے جلوے انہیں نہ پہچانے کہاں گیا تھا شعور نظر خدا جانے زباں پہ حرف تمنا نہ آئے کیا پروا سمٹ کے آ گئے نظروں میں دل کے ویرانے حضور حسن جو آئے ہیں بہر عرض مراد انہیں سناؤ مری خامشی کے افسانے گزر گئی مری ...

    مزید پڑھیے

    خام ہے میری محبت ورنہ یہ عالم نہ ہو

    خام ہے میری محبت ورنہ یہ عالم نہ ہو وہ خلش بھی کیا خلش ہے دل میں جو پیہم نہ ہو راز سر بستہ نہ کھل جائے ہنسی کے بعد بھی ان کی محفل میں کوئی فطرت شناس غم نہ ہو دے سکے اب تک نہ دستور وفا ترتیب تم کیا رکے دیوار جب بنیاد مستحکم نہ ہو جاتے جاتے بزم اہل غم پہ ہو یہ بھی کرم آپ اس انداز سے ...

    مزید پڑھیے

    فروغ ظلمت شب تک ہی جگمگائیں گے

    فروغ ظلمت شب تک ہی جگمگائیں گے سحر ہوئی تو ستارے نظر نہ آئیں گے دوام صرف حقیقت کو ہے زمانے میں جو داستاں ہے اسے لوگ بھول جائیں گے بھٹک رہے ہیں جو منزل کی جستجو میں ابھی وہی سفر کے نئے زاویے بنائیں گے حریف موج و تلاطم ہوں سب یہ نا ممکن نحیف ہیں جو سفینے وہ ڈوب جائیں گے ہمارے ذہن ...

    مزید پڑھیے

    جو کسی پر نہ ہوا ہو وہ ستم ہو تو کہو

    جو کسی پر نہ ہوا ہو وہ ستم ہو تو کہو اب نرالا کوئی افسانۂ غم ہو تو کہو رہنما جب نہ مرا نقش قدم ہو تو کہو میری رفتار کہیں راہ میں کم ہو تو کہو شرح اندوہ محبت پہ تبسم کیسا یہ کوئی زاویۂ لطف و کرم ہو تو کہو ہر جفا غم ہے مرے ظرف کی پہنائی میں میرے ہونٹوں پہ کبھی ذکر ستم ہو تو کہو میں ...

    مزید پڑھیے

    نہ کلیاں مسکراتی ہیں نہ پھولوں پر نکھار آئے

    نہ کلیاں مسکراتی ہیں نہ پھولوں پر نکھار آئے بڑی بے کیفیوں کے ساتھ ایام بہار آئے کوئی قیمت نہیں ایسے وفا کے عہد و پیماں کی مجھے جس پر یقیں آئے نہ ان کو اعتبار آئے جہاں کے چپے چپے پر گماں ہوتا تھا منزل کا مری منزل میں ایسے مرحلے بھی بے شمار آئے حقیقت اس کے دل سے پوچھئے جذب محبت ...

    مزید پڑھیے

    اگر خود اپنے مراتب سے آشنا ہو جائے

    اگر خود اپنے مراتب سے آشنا ہو جائے ذرا سی دیر میں انسان کیا سے کیا ہو جائے نہ جانے کتنے دلوں سے امنڈ پڑے آنسو خدا کرے یہ مرا ساز بے صدا ہو جائے کسی کتاب کسی رہنما کی حاجت کیا ہر ایک نقص اگر شعر میں روا ہو جائے عجیب رسم زمانہ ہے اس کو کیا کہئے جو دوسروں کو ملائے وہی برا ہو ...

    مزید پڑھیے

    تو خود کہاں ہے قافلۂ سالار دیکھنا

    تو خود کہاں ہے قافلۂ سالار دیکھنا اب ہم کہاں ہیں عالم رفتار دیکھنا ہم چل پڑے ہیں منزل مقصود کے لئے اب سنگ دیکھنا ہے نہ دیوار دیکھنا تزئین گلستاں سے نہیں واسطہ جنہیں ان کے گھروں میں پھول کے انبار دیکھنا جب اذن عرض حال دیا ہے تو چپ رہو اب ناروا ہے تلخیٔ گفتار دیکھنا اے باغباں ...

    مزید پڑھیے

    کلی کلی کو دیا باغباں لہو ہم نے

    کلی کلی کو دیا باغباں لہو ہم نے کیا ہے تجھ کو گلستاں میں سرخ رو ہم نے خدا کے واسطے اس بے وفا کا نام نہ لو کیا ہے چاک گریباں ابھی رفو ہم نے خزاں کے داغ مٹے کب گلوں کے دامن سے تجھے بھی دیکھ لیا موسم نمو ہم نے خموش رہ کے ترے تند و تلخ لہجے پر بدل دیا ترا انداز گفتگو ہم نے چمن کا رنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2