Naseer Koti

نصیر کوٹی

نصیر کوٹی کی غزل

    ستارے پلکوں پہ جلوہ گر تھے شکست عزم فغاں سے پہلے

    ستارے پلکوں پہ جلوہ گر تھے شکست عزم فغاں سے پہلے غم نہاں سے زمانہ واقف تھا شرح سوز نہاں سے پہلے ہماری ہی سعئ جستجو نے سراغ منزل دیا جہاں کو تلاش منزل میں ہم روانہ ہوئے تھے ہر کارواں سے پہلے پسند آیا نہ بجلیوں کو کوئی جو کرتیں طواف ان کا ملے کئی اور بھی نشیمن انہیں مرے آشیاں سے ...

    مزید پڑھیے

    سوال شکر و شکایت کا اب رہا ہی نہیں

    سوال شکر و شکایت کا اب رہا ہی نہیں وہ کج شعار مری سمت دیکھتا ہی نہیں کسی میں حوصلۂ ترک‌ مدعا ہی نہیں یہ وہ محاذ ہے جس پر کوئی ڈٹا ہی نہیں تھما جو خیر سے طوفاں تو ہے بھنور آگے مرے خلاف سمندر بھی ہے ہوا ہی نہیں وہ جس کا خوف گناہوں سے روک دیتا ہے ہمارے دور میں ایسی کوئی سزا ہی ...

    مزید پڑھیے

    شکوۂ غم بھی گیا طاقت گویائی بھی

    شکوۂ غم بھی گیا طاقت گویائی بھی بھول جاتا ہوں کوئی بات جو یاد آئی بھی دیکھنا بھی نہیں اس سمت گوارا ان کو ختم ہے سلسلۂ حوصلہ افزائی بھی جب سے انداز‌ بہاراں میں تغیر آیا مٹ گیا دل سے خیال چمن آرائی بھی ہر طرف بانگ جرس بانگ درا بانگ اذاں سونے والے ہیں کہ لیتے نہیں انگڑائی ...

    مزید پڑھیے

    بزم رنگ و بو کا ہوں میں راز داں تنہا

    بزم رنگ و بو کا ہوں میں راز داں تنہا ہے مری زمیں تنہا اور آسماں تنہا رہروان منزل ہی جب بچھڑ چکے سارے کیا کرے گا منزل پر میر کارواں تنہا رہ گزر میں یکسوئی انجمن میں تنہائی ہم ترے تصور میں تھے کہاں کہاں تنہا زندگی کی راہیں اب پر خطر ہیں اس درجہ آپ چل نہیں سکتے دو قدم یہاں ...

    مزید پڑھیے

    تباہ کر کے ہر اک نقش جسم و جاں ہم نے

    تباہ کر کے ہر اک نقش جسم و جاں ہم نے بنا دیا ہے محبت کو جاوداں ہم نے غلط روی پہ تری تبصرہ محال نہ تھا ترا لحاظ کیا میر کارواں ہم نے ہمارے دیدۂ بے آب کو نہ طعنے دو لٹا دیا ہے ستاروں کا اک جہاں ہم نے ہٹی ہٹی سے توجہ یہ اہل محفل کی بدل دیا ہے کہیں رنگ داستاں ہم نے ستم کئے ہیں بہت دل ...

    مزید پڑھیے

    جس میں اک حسن توازن ہو وہ ندرت دی جائے

    جس میں اک حسن توازن ہو وہ ندرت دی جائے کیا قباحت ہے اگر فکر کو وسعت دی جائے مشورے قابل تسلیم ترے ہیں کہ نہیں غور کرنے کے لئے کچھ مجھے مہلت دی جائے مصلحت جھوٹ پہ انسان کو مائل کر دے اس قدر سخت نہ تعزیر صداقت دی جائے اس عمل سے دل فنکار پہ کیا گزرے گی لے کے مہتاب اگر شمع کی قیمت دی ...

    مزید پڑھیے

    ہر تجربہ شکار فریب نظر ہوا

    ہر تجربہ شکار فریب نظر ہوا کن ظلمتوں پہ آہ گمان سحر ہوا کس کس ادا سے آج کوئی جلوہ گر ہوا آیا نظر کو ہوش تو دل بے خبر ہوا اے رہنما جسارت رہزن کی داد دے جو حادثہ ہوا وہ سر رہ گزر ہوا ہے آفریں جو ہنستے نہیں ہیں تمام عمر ہم سے تو ایک دن بھی نہ غم کا بسر ہوا پہلے تو عرض غم کی اجازت نہ ...

    مزید پڑھیے

    عتاب میں جو تمہارے دہن سے نکلے ہیں

    عتاب میں جو تمہارے دہن سے نکلے ہیں وہ تیر تھے کہ شرارے بدن سے نکلے ہیں فسون جلوہ گری کا کوئی اثر نہ ہوا بہ قید ہوش تری انجمن سے نکلے ہیں کوئی مقام اماں اب نظر نہیں آتا بھری بہار میں شعلے چمن سے نکلے ہیں غم حیات نے بخشی فسردگی کیسی یہ آدمی ہیں کہ مردے کفن سے نکلے ہیں نہ جانے کب ...

    مزید پڑھیے

    غم عطا کر کہ شادمانی دے

    غم عطا کر کہ شادمانی دے جو بھی دے مجھ کو جاودانی دے مسکراتے ہیں چوٹ کھا کر بھی کچھ تو انعام زندگانی دے رہ گیا کون قدرداں باقی کس کو آواز خوش بیانی دے ہم سے ان کا گریز ہے جائز کیا مزہ دکھ بھری کہانی دے دھیان کیا دے کوئی تری جانب لطف کب تک غزل پرانی دے آج تک کتنے پھل دئے اس ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ رہے تھے کہ اب شب گئی سحر آئی

    سمجھ رہے تھے کہ اب شب گئی سحر آئی ترے دیار میں وہ روشنی نظر آئی نشاط و غم کا تعلق بھی کیا تعلق ہے ابھی ہنسے بھی نہ تھے ہم کہ آنکھ بھر آئی منا رہے ہیں منانا تھا جن کو جشن بہار مرے نصیب میں تزئین بام و در آئی یہ اور بات کہ سب کچھ کہا ہو سچ تو نے مجھے ہنسی تو تری بات بات پر آئی کمال ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2