ہم جانتے ہیں

یوں ہی ملنا تھا تو پہلے ہی کہیں مل جاتے
اس طرح کس لیے
ہر موڑ پہ ہم گھبراتے
اب ملے ہو تو
عجب طرح کا ڈر ہے جی کو
زندگی کی کہیں یہ بھی تو کوئی چال نہیں
اب تو یوں ہے کہ
خوشی پا کے بھی وہم آتا ہے
یہ بھی بربادئ دل کی تو کوئی فال نہیں
خیر آؤ چلو
دو چار گھڑی مل بیٹھیں
کوئی پیمان وفا باندھیں
نہ اقرار کریں
تذکرہ شوق کا چھیڑیں نہ ہی
انکار کریں
کوئی درماں نہیں اس درد کا
تم جانتے ہو
کوئی حاصل نہیں اس خواب کا
ہم جانتے ہیں
جانتے ہیں تو
سنواریں نہ ستارے دل میں
پاس بیٹھے رہیں
بس یوں ہی کوئی بات کریں