Nalini Vibha Nazli

نلنی وبھا نازلی

نلنی وبھا نازلی کی غزل

    کاش ہندو نہ مسلماں ہوتا

    کاش ہندو نہ مسلماں ہوتا صرف اک پیارا سا انساں ہوتا امن کے پھول مہکتے ہر سو ہر نگر ایک گلستاں ہوتا دھرم کے نام پہ ہوتے نہ فساد فتنہ و شر کا نہ طوفاں ہوتا زندگی بنتی نہ ویران کھنڈر خون انساں کا نہ ارزاں ہوتا شہر کی روح نہ ہوتی گھائل اتنا خونخوار نہ انساں ہوتا اس طرح بنتا نہ ...

    مزید پڑھیے

    اک چراغاں رات بھر پانی پہ ہے

    اک چراغاں رات بھر پانی پہ ہے روشنی کا اک نگر پانی پہ ہے عکس ڈھلتی شب کے رنگ و نور کا جاذب قلب و نظر پانی پہ ہے چھیڑتی ہے راگنی پتوار کیا ایک نغمہ سربسر پانی پہ ہے چاند کی اٹکھیلیاں لہروں کے ساتھ کھیل جاری رات بھر پانی پہ ہے کشتیاں ان کی سونامی لے گئی جن غریبوں کا بسر پانی پہ ...

    مزید پڑھیے

    ابر کی اوٹ سے چھلکا ہے ادھر دھوپ کا رنگ

    ابر کی اوٹ سے چھلکا ہے ادھر دھوپ کا رنگ ہے سکوں بخش بہت وقت سحر دھوپ کا رنگ وادیاں جھیلیں ہوں پربت ہوں کہ ہوں دشت و دمن کتنے لگتے ہیں حسیں چمکے اگر دھوپ کا رنگ انجمن شب کی اٹھی نور سحر آتے ہی اوڑھنے لگ گئے گلشن میں شجر دھوپ کا رنگ شب کی تاریکی میں سوئے تھے جو تھک کر طائر تازہ دم ...

    مزید پڑھیے

    یہ عناصر سے بنا تن کا مکاں کچھ بھی نہیں

    یہ عناصر سے بنا تن کا مکاں کچھ بھی نہیں ماسوائے زحمت و بار گراں کچھ بھی نہیں اس کی رحمت کے بنا ہے زندگی بے فائدہ چار دن کا کھیل ہے عمر رواں کچھ بھی نہیں جسم کی لذت کے پیچھے کیوں بھٹکتا ہے مدام روح میں رب کو بسا لے جسم و جاں کچھ بھی نہیں ہیں غرض کے رشتے ناطے ہو ضرورت تو لگاؤ ورنہ ...

    مزید پڑھیے

    وہ امتحان میں جب ہم کو ڈال دیتا ہے

    وہ امتحان میں جب ہم کو ڈال دیتا ہے جو لا جواب ہوں ایسے سوال دیتا ہے وہ میری فکر تغزل میں ڈھال دیتا ہے مرا خدا مجھے نازک خیال دیتا ہے اتارتا ہے مرے ذہن پر نئے اشعار دھنک کے رنگ غزل میں وہ ڈال دیتا ہے یہ پنچھیوں کے جو نغمے سنائی دیتے ہیں کوئی تو دیتا ہے سر ان کو تال دیتا ہے پناہ ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں لگتی ہے دنیا اجنبی کیا

    تمہیں لگتی ہے دنیا اجنبی کیا طبیعت ہو گئی ہے فلسفی کیا ہوس تو ہے ازل سے ہاتھ خالی بجھی بھی ہے کسی کی تشنگی کیا ذرا سی بے وفائی پر ہم اوس کی بھلا توڑیں مراسم باہمی کیا کہیں تکرار حد سے بڑھ نہ جائے کریں اس بحث کو اب ملتوی کیا وہ عاقل ہے سمجھ لے گا اشارہ کریں نادم اسے ہے لازمی ...

    مزید پڑھیے

    دہکتے کیوں نہیں اے دل بجھے انگار ہو کیا

    دہکتے کیوں نہیں اے دل بجھے انگار ہو کیا رکی ہے جو زباں تک آ کے وہ گفتار ہو کیا تصرف قلب و جاں پر اب تخیل کا نہیں کیوں خود اپنی فکر کی کشتی کی تم منجدھار ہو کیا نجات روح پانے کے لئے کچھ تو لکھو اب ابلتے کیوں نہیں برفاب کی تم دھار ہو کیا غزل کہتے نہیں بنتی جمود ذہن کیوں ہو مہکتے ...

    مزید پڑھیے

    ہار کے خود ہی بکھر جاؤں کیا

    ہار کے خود ہی بکھر جاؤں کیا وقت دشمن ہے تو ڈر جاؤں کیا کیا کروں فیصلہ منجدھار میں ہوں ڈوب جاؤں کہ ابھر جاؤں کیا خوف جانے نہیں دیتا اس پار ہائے اس پار ہی مر جاؤں کیا نقش پا کوئی نہیں جس جانب بیچ لہروں کے اتر جاؤں کیا بھول کر ماتم تقدیر میں اب کر کے دنیا سے مفر جاؤں کیا نازلیؔ ...

    مزید پڑھیے