ہار کے خود ہی بکھر جاؤں کیا
ہار کے خود ہی بکھر جاؤں کیا
وقت دشمن ہے تو ڈر جاؤں کیا
کیا کروں فیصلہ منجدھار میں ہوں
ڈوب جاؤں کہ ابھر جاؤں کیا
خوف جانے نہیں دیتا اس پار
ہائے اس پار ہی مر جاؤں کیا
نقش پا کوئی نہیں جس جانب
بیچ لہروں کے اتر جاؤں کیا
بھول کر ماتم تقدیر میں اب
کر کے دنیا سے مفر جاؤں کیا
نازلیؔ کانٹوں بھری راہوں پر
کر کے پھر قصد سفر جاؤں کیا