تمہیں لگتی ہے دنیا اجنبی کیا

تمہیں لگتی ہے دنیا اجنبی کیا
طبیعت ہو گئی ہے فلسفی کیا


ہوس تو ہے ازل سے ہاتھ خالی
بجھی بھی ہے کسی کی تشنگی کیا


ذرا سی بے وفائی پر ہم اوس کی
بھلا توڑیں مراسم باہمی کیا


کہیں تکرار حد سے بڑھ نہ جائے
کریں اس بحث کو اب ملتوی کیا


وہ عاقل ہے سمجھ لے گا اشارہ
کریں نادم اسے ہے لازمی کیا


بزرگوں کی نصیحت نسل نو کو
کہو تو آج لگتی ہے بھلی کیا


انہیں کے دم سے تھے گھر میں اجالے
بغیر ان کے ہو گھر میں روشنی کیا


سمجھ پائی میں رہبر کے کرم سے
سخن کیا ہے اصول شاعری کیا


ولی ہیں نازلیؔ وہ میرے مرشد
مقابل ان کے میری بات ہی کیا