نہ گل میں نہ اب گلستاں ہی میں ڈھونڈو
نہ گل میں نہ اب گلستاں ہی میں ڈھونڈو
محبت کو بس آستاں ہی میں ڈھونڈو
نشانی محبت کی تم کو ملے گی
کسی ایک دھندلے نشاں ہی میں ڈھونڈو
پتہ شہر دل کی بہاروں کا اب تم
کہیں بام و در کی خزاں ہی میں ڈھونڈو
اگر ڈھونڈھنا ہے وجود اپنا تم کو
کسی دل کے اجڑے مکاں ہی میں ڈھونڈو
ملے گی اندھیرے میں اجلی کرن بھی
اسے سوچ کی کہکشاں ہی میں ڈھونڈو
وفا کی کہانی میں ڈھونڈو مجھے تم
کبھی ہجر کی داستاں ہی میں ڈھونڈو
ہو جس پر یقیں تم کو شاہیںؔ ازل سے
اسے اپنے وہم و گماں ہی میں ڈھونڈو