Mushaf Iqbal Tausifi

مصحف اقبال توصیفی

نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal trend

مصحف اقبال توصیفی کی غزل

    خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا

    خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا ابھی جاگا ہوں تو اس رات سے پہلے کیا تھا اپنے ہونے کا اب احساس ہوا ہے کچھ کچھ تجھ سے اس تشنہ ملاقات سے پہلے کیا تھا میں اگر چپ ہوں یہ بہتا ہوا دریا کیا ہے لب کشا ہوں تو مری بات سے پہلے کیا تھا گردش شام و سحر اک نگہ مہر تری تیرے اس لطف و عنایات ...

    مزید پڑھیے

    جو بیتی ہے جو بیتے گی سب افسانے لگے ہم کو

    جو بیتی ہے جو بیتے گی سب افسانے لگے ہم کو اسے دیکھا تو اپنے خواب ہی سچے لگے ہم کو انہیں دیکھا تو جیسے پر شکستہ کوئی طائر ہو وہ اپنی ڈار سے بچھڑے تھکے ہارے لگے ہم کو بہت ناراض تھے خود سے کسی سے کچھ نہیں بولے وہ اک کونے میں یوں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو سمجھتے ہی نہ تھے سمجھایا ان ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو

    کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو دکھاؤ تو مسیحائی کا دعوا کیسے کرتے ہو ہزاروں جاگتی آنکھیں سراغ اس کا نہیں پاتیں تم آنکھیں بند کر کے اس کو دیکھا کیسے کرتے ہو اگر بے مہر ہے تو روز کیوں جا جا کے ملتے ہو اگر پتھر اسے کہتے ہو سجدہ کیسے کرتے ہو حیا ایسی ادب اتنا ہماری عقل ...

    مزید پڑھیے

    ایک غم ہے اسے اپنا جانیں

    ایک غم ہے اسے اپنا جانیں ہم کسی اور کو کیا پہچانیں مجھ کو برباد کر آباد بھی کر جھوٹ اس طرح سے کہہ سچ جانیں خواب دیکھیں نئے سر سے تیرے پھر ترے دھیان کی چادر تانیں دل کے بازار کا نقشہ تھا عجیب چاند نکلا تو کھلیں دکانیں چھیڑتے ہیں اسے خود ہی مصحفؔ اس کی باتوں کا برا بھی مانیں

    مزید پڑھیے

    صدا ز فیض اثر خامشی نہ بن جائے

    صدا ز فیض اثر خامشی نہ بن جائے جو بات کہہ نہ سکوں آپ ہی نہ بن جائے کس انتظار میں ہے گھر کا بند دروازہ ہوا بھی سایۂ زنجیر ہی نہ بن جائے وہ گھٹ کے مر ہی نہ جائے جو میرے اندر ہے مرا وجود ہی میری نفی نہ بن جائے تری وفا مری نس نس میں زہر بھر دے گی یہ دوستی بھی تری دشمنی نہ بن ...

    مزید پڑھیے

    ہم تھے کسی کا دھیان تھا وہ بھی نہیں رہا

    ہم تھے کسی کا دھیان تھا وہ بھی نہیں رہا اک ربط جسم و جان تھا وہ بھی نہیں رہا جھگڑا تھا میرا جس سے وہ دنیا کدھر گئی اک شخص درمیان تھا وہ بھی نہیں رہا مثل چراغ تیرگی جسم و جاں میں دل اک شہر بے نشان تھا وہ بھی نہیں رہا اینٹیں بچھی تھیں جس میں وہ اک تنگ سی گلی اس میں مرا مکان تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    رات خوابوں نے پریشاں کر دیا

    رات خوابوں نے پریشاں کر دیا صبح آئینے نے حیراں کر دیا بولے ''بیٹھو'' اور چہرے پر مرے ایک چہرہ اور چسپاں کر دیا میرے آگے کھینچ دی کیسی لکیر اک در بے در کا درباں کر دیا آپ پھولوں تتلیوں میں چھپ گئے ہم کو صحرا کا نگہباں کر دیا ایسے دیکھا جیسے دیکھا ہی نہیں آج ہم نے اس کو حیراں کر ...

    مزید پڑھیے

    چشم و گوش پہ پہرے ہیں

    چشم و گوش پہ پہرے ہیں اندھے ہیں سب بہرے ہیں دکھ کی آنکھیں نیلی ہیں دکھ کے بال سنہرے ہیں نقش ابھی ہے خال ترا رنگ بھی تیرے گہرے ہیں میرا کوئی نام نہیں جانے کتنے چہرے ہیں معنی پر کوئی قید نہیں لفظوں پر کیوں پہرے ہیں دھیان کے رس میں ڈوبے لب بوسہ بوسہ چہرے ہیں اشکوں کی بارش ...

    مزید پڑھیے

    اشکوں سے برنگ آب ہم نے

    اشکوں سے برنگ آب ہم نے دریا کو لکھا سراب ہم نے ہم خود سے سوال کر رہے تھے لو ڈھونڈ لیا جواب ہم نے دیکھا نہیں اس کو کتنے دن سے انگلی پہ کیا حساب ہم نے اب اپنی نگاہ درمیاں ہے دیکھا تجھے بے نقاب ہم نے کیا کیا نہ ہمارے جی میں آئی کچھ تم کو دیا جواب ہم نے جگنو بھی نہ دے سکے نہ دے ...

    مزید پڑھیے

    حکایت دل محزوں نہ قصۂ مجنوں

    حکایت دل محزوں نہ قصۂ مجنوں کسی کی بات سنوں میں نہ اپنی بات کہوں تو میں وہی ہوں جسے وہ عزیز رکھتا تھا میں خود کو سوچ تو لوں آئینے میں دیکھ تو لوں تو جس لباس میں کل اس نے مجھ کو دیکھا تھا وہی قمیص پہن کر ادھر سے پھر گزروں وہ ایک لمحہ ازل تا ابد وہی لمحہ وہ مجھ سے کچھ نہ کہے میں بھی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3