Mushaf Iqbal Tausifi

مصحف اقبال توصیفی

نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal trend

مصحف اقبال توصیفی کی غزل

    ذکر تیرا کریں گے پھر تجھ سے

    ذکر تیرا کریں گے پھر تجھ سے ابھی دیکھا نہیں ہے جی بھر کے پوچھ کر روشنی کے کھمبوں سے ڈھونڈتے ہیں مجھے گلی کوچے مر گئی رات میری آنکھوں میں دن کے فٹ پاتھ پر تھے خواب پڑے چاند کیوں آسماں سے اترے گا شاخ سے ٹوٹ جائیں گے پتے راز کیا ہے کسی کی سنگت کا تم اکیلے نظر نہیں آتے وہ ہنسی دل ...

    مزید پڑھیے

    جانے کس لیے روٹھی ایسے زندگی ہم سے

    جانے کس لیے روٹھی ایسے زندگی ہم سے نام تک نہیں پوچھا بات بھی نہ کی ہم سے دیکھو وقت کی آہٹ تیز ہوتی جاتی ہے جو سوال باقی ہیں پوچھ لو ابھی ہم سے کوئی غم ادھر آئے اس کو گھورتی کیوں ہے اور چاہتی کیا ہے اب تری خوشی ہم سے ایک بھولی بسری یاد آج یاد کیوں آئی کیوں کسی کے ملنے کی آرزو ملی ...

    مزید پڑھیے

    اپنا شہکار ابھی اے مرے بت گر نہ بنا

    اپنا شہکار ابھی اے مرے بت گر نہ بنا دل دھڑکتا ہے مرا تو مجھے پتھر نہ بنا قید آوارگیٔ جاں ہی بہت ہے مجھ کو ایک دیوار مری روح کے اندر نہ بنا آتی جاتی ہوئی سانسوں پہ لکیریں مت کھینچ میری تصویر مجھے پاس بٹھا کر نہ بنا وہ گھروندے ترے بچپن میں بھی ڈھ دیتی تھی اب تو وہ کھیل کی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    کاٹی ہے کیسے صبح کہاں شام بھول جائیں

    کاٹی ہے کیسے صبح کہاں شام بھول جائیں ٹھہریں کہیں یہ گردش بے نام بھول جائیں پلکوں پہ آ سجا لیں سبھی خار پاؤں کے کیوں چلتے چلتے ہونے لگی شام بھول جائیں بہتی ہواؤں پہ نئے نوحے لکھا کریں اس گھومتی زمین کا انجام بھول جائیں کھل جائیں پانیوں میں جزیروں کی کھڑکیاں تجھ سے ملیں تو روح ...

    مزید پڑھیے

    کس نے دیا ہے کس کا سات

    کس نے دیا ہے کس کا سات جانے بھی دو چھوڑو ہات میں نے دن میں بھی دیکھی دیواروں پر چسپاں رات بھیگ گیا میں ڈوب گیا اک آنسو ایسی برسات دیکھو اس سے مت کرنا کوئی ایسی ویسی بات اب کیوں اس کا نام لیا لو اب جاگو ساری رات دنیا سے جھگڑا کیا تھا دنیا سے بھی کھائی مات کمرہ ہے اندر سے ...

    مزید پڑھیے

    آتی جاتی سانس کیسے تیرے غم سے من گئی

    آتی جاتی سانس کیسے تیرے غم سے من گئی کیا بتائیں زندگی خود رفتگی کیوں بن گئی بات بھی سہہ لیں کسی کی اب کہاں اتنا دماغ تم سے روٹھے تھے لڑائی دوسروں سے ٹھن گئی کاغذوں سے میں ترا عریاں بدن ڈھکنے لگا جو بچا رکھی تھی اب تک وہ متاع‌ فن گئی ریزہ ریزہ چاند پلکوں کی چٹانوں پر ملا رات ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3