Mushaf Iqbal Tausifi

مصحف اقبال توصیفی

نئی غزل کے ممتاز شاعر

Prominent poet of New Ghazal trend

مصحف اقبال توصیفی کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا

    خواب ہوں میں تو مری ذات سے پہلے کیا تھا ابھی جاگا ہوں تو اس رات سے پہلے کیا تھا اپنے ہونے کا اب احساس ہوا ہے کچھ کچھ تجھ سے اس تشنہ ملاقات سے پہلے کیا تھا میں اگر چپ ہوں یہ بہتا ہوا دریا کیا ہے لب کشا ہوں تو مری بات سے پہلے کیا تھا گردش شام و سحر اک نگہ مہر تری تیرے اس لطف و عنایات ...

    مزید پڑھیے

    جو بیتی ہے جو بیتے گی سب افسانے لگے ہم کو

    جو بیتی ہے جو بیتے گی سب افسانے لگے ہم کو اسے دیکھا تو اپنے خواب ہی سچے لگے ہم کو انہیں دیکھا تو جیسے پر شکستہ کوئی طائر ہو وہ اپنی ڈار سے بچھڑے تھکے ہارے لگے ہم کو بہت ناراض تھے خود سے کسی سے کچھ نہیں بولے وہ اک کونے میں یوں بیٹھے ہوئے اچھے لگے ہم کو سمجھتے ہی نہ تھے سمجھایا ان ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو

    کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو دکھاؤ تو مسیحائی کا دعوا کیسے کرتے ہو ہزاروں جاگتی آنکھیں سراغ اس کا نہیں پاتیں تم آنکھیں بند کر کے اس کو دیکھا کیسے کرتے ہو اگر بے مہر ہے تو روز کیوں جا جا کے ملتے ہو اگر پتھر اسے کہتے ہو سجدہ کیسے کرتے ہو حیا ایسی ادب اتنا ہماری عقل ...

    مزید پڑھیے

    ایک غم ہے اسے اپنا جانیں

    ایک غم ہے اسے اپنا جانیں ہم کسی اور کو کیا پہچانیں مجھ کو برباد کر آباد بھی کر جھوٹ اس طرح سے کہہ سچ جانیں خواب دیکھیں نئے سر سے تیرے پھر ترے دھیان کی چادر تانیں دل کے بازار کا نقشہ تھا عجیب چاند نکلا تو کھلیں دکانیں چھیڑتے ہیں اسے خود ہی مصحفؔ اس کی باتوں کا برا بھی مانیں

    مزید پڑھیے

    صدا ز فیض اثر خامشی نہ بن جائے

    صدا ز فیض اثر خامشی نہ بن جائے جو بات کہہ نہ سکوں آپ ہی نہ بن جائے کس انتظار میں ہے گھر کا بند دروازہ ہوا بھی سایۂ زنجیر ہی نہ بن جائے وہ گھٹ کے مر ہی نہ جائے جو میرے اندر ہے مرا وجود ہی میری نفی نہ بن جائے تری وفا مری نس نس میں زہر بھر دے گی یہ دوستی بھی تری دشمنی نہ بن ...

    مزید پڑھیے

تمام

21 نظم (Nazm)

    طفل آرزو

    ایک مجوف عدسے سے میں دنیا کو دیکھ رہا تھا جنگل میداں ریت کے ٹیلے ثقل‌ زمیں سے اپنا رشتہ توڑ رہے تھے دور کنارے دریا کے ساتھ پرانا چھوڑ رہے تھے بہتی ہواؤں کے دامن کو گرتے پربت تھام رہے تھے اور ان سب کے پیچھے میری آنکھیں پھیل گئی تھیں میری ناک بہت لمبی تھی وہ بولی پہچانو آہستہ سے ...

    مزید پڑھیے

    سوانح عمری

    میں نے اپنی عمر کا سرکش گھوڑا یادوں کے اک پیڑ سے باندھا میرا لنگڑاتا بڑھاپا ستر اس کے سائے سائے پچپن میرا گھر میرا دفتر میری جوانی میرا بچپن تئیس بائیس ان کے پیچھے تیرہ بارہ میرے گاؤں کا چوبارا۔۔۔ مجھ کو تو یہ سارا منظر پل پل اپنا روپ بدلتا منظر دھندلا دھندلا سا لگتا ہے میری ...

    مزید پڑھیے

    مراجعت

    میں اپنے جسم کے باہر کھڑا ہوں ان آنکھوں کے دریچے سے تو اب بسیں سڑکیں ملوں کی چمنیاں میونسپلٹی کا وہ نل کوڑھی بھکاری دھنی مل کا بہت اونچا مکاں کچھ بھی نظر آتا نہیں اب ان آنکھوں میں میری ہزاروں انجنوں کا شور ہے کالا دھواں ہے مگر دل کو لبھاتا ہے ابھی تک نیلگوں دوری کا منظر چاند ...

    مزید پڑھیے

    دکھ کی آنکھیں نیلی ہیں

    وہ ایسے روٹھی ہے مجھ سے مجھے پاس نہیں آنے دے گی کہتی ہے دور ہٹو لیکن مجھے دور نہیں جانے دے گی جب اس کے پاس میں آتا ہوں کیا کہتا ہوں کچھ یاد نہیں بس یاد اگر ہے اتنا ہے ان آنکھوں میں اس تکیے پر کچھ آنسو ہیں کچھ موتی ہیں یا ان آنکھوں کی جھیلوں میں اک کشتی ہے کچھ تارے ہیں یہ تارے ہیں ...

    مزید پڑھیے

    میری دنیا

    میں کہتا ہوں دنیا بے وقعت بے مایہ ہے اور یہ میرا دکھ سکھ بھی کیا یہ تو بس اک دھوپ کا ٹکڑا بادل کا سایہ ہے میں نے یہ کہنے سے پہلے گیتا یا قرآن پہ ہاتھ نہیں رکھا لیکن سچ کہتا ہوں اور اگر میں سچ کہتا ہوں تو مجھ کو یہ دنیا کیوں اتنی بھاتی ہے کیوں میں اچانک سوتے سوتے آنکھیں ملتے اٹھ ...

    مزید پڑھیے

تمام