کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو

کوئی بیمار پڑ جائے تو اچھا کیسے کرتے ہو
دکھاؤ تو مسیحائی کا دعوا کیسے کرتے ہو


ہزاروں جاگتی آنکھیں سراغ اس کا نہیں پاتیں
تم آنکھیں بند کر کے اس کو دیکھا کیسے کرتے ہو


اگر بے مہر ہے تو روز کیوں جا جا کے ملتے ہو
اگر پتھر اسے کہتے ہو سجدہ کیسے کرتے ہو


حیا ایسی ادب اتنا ہماری عقل حیراں ہے
ارے تم مرد ہو کر اس سے پردہ کیسے کرتے ہو


یہ آنسو توڑ دے گا سب حصار جسم و جاں اک دن
یہ دریا جب امڈتا ہے تو روکا کیسے کرتے ہو


وہ اپنی گھر گرہستی میں مگن ہے ٹھیک ہی تو ہے
جسے پانا نہیں اس کی تمنا کیسے کرتے ہو