حکایت دل محزوں نہ قصۂ مجنوں
حکایت دل محزوں نہ قصۂ مجنوں
کسی کی بات سنوں میں نہ اپنی بات کہوں
تو میں وہی ہوں جسے وہ عزیز رکھتا تھا
میں خود کو سوچ تو لوں آئینے میں دیکھ تو لوں
تو جس لباس میں کل اس نے مجھ کو دیکھا تھا
وہی قمیص پہن کر ادھر سے پھر گزروں
وہ ایک لمحہ ازل تا ابد وہی لمحہ
وہ مجھ سے کچھ نہ کہے میں بھی اس سے کچھ نہ کہوں
وہ بھول جائے مجھے اس کو بھول جاؤں میں
چراغ جاں اسے نسیاں کے طاق پر رکھ دوں