Musavvir Karanjavi

مصور کارنجوی

مصور کارنجوی کی غزل

    کانٹوں نے تھام تھام کے داماں کبھی کبھی

    کانٹوں نے تھام تھام کے داماں کبھی کبھی پوچھی ہے وجہ حال پریشاں کبھی کبھی مشکل ہوئی ہے زیست میں آساں کبھی کبھی ساحل کا لطف دے گیا طوفاں کبھی کبھی کتنی لطیف و شبنمی ہوتی ہے زندگی رو کر تو دیکھ اے گل خنداں کبھی کبھی ماحول اے اسیر قفس خو بدل نہ دے پھرتا رہے نظر میں گلستاں کبھی ...

    مزید پڑھیے

    سب اٹھ جائیں گے پردے درمیاں سے

    سب اٹھ جائیں گے پردے درمیاں سے اشارہ تو کریں وہ لا مکاں سے چنے تا عمر کانٹے گلستاں سے کبھی اجرت نہ مانگی باغباں سے بہت اونچا سہی وہ عرش لیکن بہت نیچا ہے تیرے آستاں سے مرے حسن تخیل کے کرشمے ترے جلوے نکلتے ہیں یہاں سے اڑا دو گرد میخانے کی رندو لڑا دو آسماں کو آسماں سے سراپا گوش ...

    مزید پڑھیے

    آتی نہیں ہے منزل دار و رسن ابھی

    آتی نہیں ہے منزل دار و رسن ابھی پھر بھی چلا ہوں باندھ کے سر سے کفن ابھی صحرا نوردیاں ہیں نہ سیر چمن ابھی شاید جنوں سے دور ہے ذوق وطن ابھی سائے میں ہوں میں کیا شجر سایہ دار کے ہر قصر میرے حال پہ ہے خندہ زن ابھی یہ بات کیا کہ عقدۂ مشکل نہ کھل سکے پہنچا نہیں عروج پہ دیوانہ پن ...

    مزید پڑھیے

    میری قسمت کے ستارے میں سیاہی کچھ نہیں

    میری قسمت کے ستارے میں سیاہی کچھ نہیں پھر بھی انوار تجلی یا الٰہی کچھ نہیں اب غم امروز کیا اندیشۂ فردا کہاں اس گدائی کے مقابل بادشاہی کچھ نہیں ایک مدت سے چمن میں بے نشیمن ہوں مگر باغباں سے شکوہ ہائے کم نگاہی کچھ نہیں کر دیا ظاہر مصورؔ نے ہر ایک تصویر کو حسن کے جلوے بجز شان ...

    مزید پڑھیے

    آیا آیا وہ دل ربا آیا

    آیا آیا وہ دل ربا آیا درد دل لے کے مدعا آیا حسن میرا خدا نہیں لیکن بندگی میں بڑا مزا آیا آنے دو جوش میں تلاطم کو اپنی کشتی میں اب خدا آیا کیا لگائی ہے آگ دنیا کو کس قدر دور سر پھرا آیا حسن کامل تری حضوری میں جو بھی آیا وہ پارسا آیا تم بھی خوش ہو مری تباہی سے یہ بتاؤ کہ ہاتھ کیا ...

    مزید پڑھیے

    کہکشاں زیر گام کر لوں کیا

    کہکشاں زیر گام کر لوں کیا اتنا اونچا مقام کر لوں کیا راس آیا نہ احترام صنم اپنا خود احترام کر لوں کیا مہ و خورشید کی طرح میں بھی سفر نا تمام کر لوں کیا خدمت خواہشات کی خاطر ہر نفس کو غلام کر لوں کیا یاس و حرماں کی ضرب سے ڈر کر اپنا جینا حرام کر لوں کیا شکر بھولوں شکایتیں ...

    مزید پڑھیے

    رہے سلامت غم محبت کہاں کہاں اپنے کام آیا

    رہے سلامت غم محبت کہاں کہاں اپنے کام آیا صنم پرستوں میں ذکر نکلا خدا پرستوں میں نام آیا کہوں میں کیوں بے وفا کسی کو وہ مجھ سے بے رخ نہ بے خبر ہے ہمیشہ اس کی طرف سے مجھ کو سلام پہنچا پیام آیا مری طرف سے گزرنے والے نہ دیکھ مجھ کو پلٹ پلٹ کر میں وہ نہیں ہوں کہ جو پکارے حضور ٹھہریں ...

    مزید پڑھیے

    رخ سے ترے عیاں ہے کسی کا لہو شفق

    رخ سے ترے عیاں ہے کسی کا لہو شفق حاضر ہے دیکھ آئینۂ آب جو شفق آئینہ دار پرتو تصویر ناز ہیں یہ کہکشاں یہ قوس قزح سرخ رو شفق بے نور شے کو نور گھڑی بھر تو دے گئی افلاک پر مدام رہے سرخ رو شفق خون شہید ناز کی تشہیر کر گئی کس نے کہا یہ آگ لگا چار سو شفق پاتے ہی رنگ چڑھ گیا افلاک پر ...

    مزید پڑھیے