آیا آیا وہ دل ربا آیا
آیا آیا وہ دل ربا آیا
درد دل لے کے مدعا آیا
حسن میرا خدا نہیں لیکن
بندگی میں بڑا مزا آیا
آنے دو جوش میں تلاطم کو
اپنی کشتی میں اب خدا آیا
کیا لگائی ہے آگ دنیا کو
کس قدر دور سر پھرا آیا
حسن کامل تری حضوری میں
جو بھی آیا وہ پارسا آیا
تم بھی خوش ہو مری تباہی سے
یہ بتاؤ کہ ہاتھ کیا آیا
جس مصورؔ کی آرزو تھی تجھے
وہ ترے شہر میں چلا آیا