رخ سے ترے عیاں ہے کسی کا لہو شفق
رخ سے ترے عیاں ہے کسی کا لہو شفق
حاضر ہے دیکھ آئینۂ آب جو شفق
آئینہ دار پرتو تصویر ناز ہیں
یہ کہکشاں یہ قوس قزح سرخ رو شفق
بے نور شے کو نور گھڑی بھر تو دے گئی
افلاک پر مدام رہے سرخ رو شفق
خون شہید ناز کی تشہیر کر گئی
کس نے کہا یہ آگ لگا چار سو شفق
پاتے ہی رنگ چڑھ گیا افلاک پر دماغ
اچھا ہوا کہ رہ گئی محتاج بو شفق
دھویا کسی نے دست حنائی غلط غلط
فرما چکی ہے غسل سر آب جو شفق
عکس شبیہ ناز مصورؔ دکھا تو دے
برسوں سے کر رہی ہے یہی آرزو شفق