کہکشاں زیر گام کر لوں کیا
کہکشاں زیر گام کر لوں کیا
اتنا اونچا مقام کر لوں کیا
راس آیا نہ احترام صنم
اپنا خود احترام کر لوں کیا
مہ و خورشید کی طرح میں بھی
سفر نا تمام کر لوں کیا
خدمت خواہشات کی خاطر
ہر نفس کو غلام کر لوں کیا
یاس و حرماں کی ضرب سے ڈر کر
اپنا جینا حرام کر لوں کیا
شکر بھولوں شکایتیں سیکھوں
ذہنیت اپنی خام کر لوں کیا
عاشقانہ نماز کی خاطر
اپنے دل کو امام کر لوں کیا
زندگی کی بہاریں کیا کہنے
اور کچھ دن قیام کر لوں کیا
آ گئی سامنے شبیہ صنم
اے مصورؔ سلام کر لوں کیا