Muneer Saifi

منیر سیفی

منیر سیفی کی غزل

    زندگی دیکھ لے کچھ دیر تماشا اپنا

    زندگی دیکھ لے کچھ دیر تماشا اپنا ٹوٹتا جاتا ہے آواز سے رشتہ اپنا دو گھڑی کو بھی کسی نے مجھے کاندھا نہ دیا عمر بھر ڈھوتا رہا خود ہی جنازہ اپنا نسب ہر شخص نظر آتا ہے چوراہے پر آدمی بھول گیا بھیڑ میں رستہ اپنا کتنی صدیوں سے ہوں انجان سفر میں سیفیؔ آج تک میں نے تو گھر بھی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں مری درد کا بادل نہیں دیکھا

    آنکھوں میں مری درد کا بادل نہیں دیکھا صحرا کو کبھی لوگوں نے جل تھل نہیں دیکھا بچپن سے مرے سر پہ کھڑی دھوپ رہی ہے میں نے تو کبھی پیار کا آنچل نہیں دیکھا ہر شخص کے چہرے پہ ہیں الجھن کی لکیریں اس عہد کے بچوں کو بھی چنچل نہیں دیکھا بیوی کی محبت ہو کہ یادوں کی رفاقت مطلب سے تہی میں ...

    مزید پڑھیے

    اے آسمان کرم اتنا زمین پر کر دے

    اے آسمان کرم اتنا زمین پر کر دے سمیٹ لے سبھی تاریکیاں سحر کر دے کسی سے قصۂ شہر طلسم کہہ نہ سکوں الٰہی بے حس و بے نطق و بے بصر کر دے تمام عمر ہم اک دوسرے سے مل نہ سکیں سفر جدائی کا اتنا طویل تر کر دے ہنوز چیر ہرن کا ہے سلسلہ جاری کوئی کرشن کنھیا کو یہ خبر کر دے یہ خوشبوؤں کی قبا گل ...

    مزید پڑھیے

    اے آسماں کرم اتنا زمین پر کر دے

    اے آسماں کرم اتنا زمین پر کر دے سمیٹ لے سبھی تاریکیاں سحر کر دے کسی سے قصۂ شہر طلسم کہہ نہ سکوں الٰہی بے‌‌ حس و بے نطق و بے بصر کر دے تمام عمر ہم ایک دوسرے سے مل نہ سکیں سفر جدائی کا اتنا طویل تر کر دے ہنوز چیر ہرن کا ہے سلسلہ جاری کوئی کرشن‌ کنہیا کو یہ خبر کر دے یہ خوشبوؤں ...

    مزید پڑھیے

    شہر دل پھر مرا ویران ہوا جاتا ہے

    شہر دل پھر مرا ویران ہوا جاتا ہے گھر کی بربادی کا سامان ہوا جاتا ہے غالباً پھر نئی افتاد پڑی ہے دل پر سانس بھی نوح کو طوفان ہوا جاتا ہے تیری ہر بات سے گرتا ہے کلیجہ کٹ کر تیرا ہر لفظ تو پیکان ہوا جاتا ہے ہجر کی رات تو کروٹ میں گزر جاتی ہے اور دن بھی بہت آسان ہوا جاتا ہے سارا غم ...

    مزید پڑھیے

    جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں

    جب سے میں خود شناس ہو گیا ہوں خامشی کا نواس ہو گیا ہوں غم سے یوں روشناس ہو گیا ہوں بیوگی کا لباس ہو گیا ہوں دوستو تم اچھال دو ہوا میں میں کہ خالی گلاس ہو گیا ہوں کتنے ساون برس چکے مجھ پر جلتے صحرا کی پیاس ہو گیا ہوں تو ملے تو میں سبز ہو جاؤں ہجر میں زرد گھاس ہو گیا ہوں موت کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی

    آنکھیں کھلی کھلی ہیں نظر لے گیا کوئی دیوار و در تو ہیں وہی گھر لے گیا کوئی ساری زمین ہو گئی بے آب و بے گیاہ وہ چہچہے وہ لطف سحر لے گیا کوئی منظر حد نگاہ تلک لال لال ہے ہر سمت سے گرین کلر لے گیا کوئی اب کے سمندروں کا سفر بے مزہ رہا طوفان خوف اور بھنور لے گیا کوئی اگ آئیں رات بھر ...

    مزید پڑھیے

    میں یوں ہی ٹوٹتا بکھرتا ہوں

    میں یوں ہی ٹوٹتا بکھرتا ہوں روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں دشت و دریا غبار کرتا ہوں میں ہوا ہوں کہاں ٹھہرتا ہوں پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھا میں ہواؤں سے بات کرتا ہوں برگ و گل تتلیاں سلامت سب سر قلم خوشبوؤں کے کرتا ہوں روز نقشہ بنا کے دنیا کا رنگ امن و سکون بھرتا ہوں دل کی راہوں ...

    مزید پڑھیے

    دشت غم اور ہر شجر تنہا

    دشت غم اور ہر شجر تنہا رات سوئی ہے بے خبر تنہا لے کے پھرتا ہوں در بدر تنہا تیری یادوں کا اک نگر تنہا سو نہ جاؤں خرد کے بستر پر اے جنوں تجھ کو چھوڑ کر تنہا دل کے دامن میں چبھ گئی آخر چلتی پھرتی ہوئی نظر تنہا یاد پھر چیخنے لگی اس کی مجھ کو کمرے میں جان کر تنہا چاند کا درد مانگ لے ...

    مزید پڑھیے

    عکس در عکس تماشا کیا ہے

    عکس در عکس تماشا کیا ہے آئنہ آئنہ جھوٹا کیا ہے کوئی آتا کوئی جاتا کیا ہے رات اور دن کا تماشا کیا ہے جس طرح آپ گئے چپکے سے کوئی دنیا سے یوں جاتا کیا ہے مانا دنیا ہے بڑی خوب بڑی دل کی بستی سے کشادہ کیا ہے یہ تہ خاک ہے کیسا محشر کوئی مظلوم تڑپتا کیا ہے مور پھر ناچ رہے ہیں ہر سو گیت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3