میں یوں ہی ٹوٹتا بکھرتا ہوں
میں یوں ہی ٹوٹتا بکھرتا ہوں
روز جیتا ہوں روز مرتا ہوں
دشت و دریا غبار کرتا ہوں
میں ہوا ہوں کہاں ٹھہرتا ہوں
پیچھے مڑ کر کبھی نہیں دیکھا
میں ہواؤں سے بات کرتا ہوں
برگ و گل تتلیاں سلامت سب
سر قلم خوشبوؤں کے کرتا ہوں
روز نقشہ بنا کے دنیا کا
رنگ امن و سکون بھرتا ہوں
دل کی راہوں میں قینچیاں رکھ دیں
تیری یادوں کے پر کترتا ہوں
لوگو ہر سو صلیب و دار رکھو
آسماں سے ابھی اترتا ہوں
چاندنی سائے رقص تاج محل
خواب آنکھوں میں روم بھرتا ہوں
رستہ پاؤں پکڑنے لگتا ہے
جب ترے دل سے میں گزرتا ہوں