اے آسمان کرم اتنا زمین پر کر دے

اے آسمان کرم اتنا زمین پر کر دے
سمیٹ لے سبھی تاریکیاں سحر کر دے


کسی سے قصۂ شہر طلسم کہہ نہ سکوں
الٰہی بے حس و بے نطق و بے بصر کر دے


تمام عمر ہم اک دوسرے سے مل نہ سکیں
سفر جدائی کا اتنا طویل تر کر دے


ہنوز چیر ہرن کا ہے سلسلہ جاری
کوئی کرشن کنھیا کو یہ خبر کر دے


یہ خوشبوؤں کی قبا گل کی چھاؤں اس کے لئے
منیرؔ کے لئے مخصوص دوپہر کر دے