زندگی دیکھ لے کچھ دیر تماشا اپنا
زندگی دیکھ لے کچھ دیر تماشا اپنا
ٹوٹتا جاتا ہے آواز سے رشتہ اپنا
دو گھڑی کو بھی کسی نے مجھے کاندھا نہ دیا
عمر بھر ڈھوتا رہا خود ہی جنازہ اپنا
نسب ہر شخص نظر آتا ہے چوراہے پر
آدمی بھول گیا بھیڑ میں رستہ اپنا
کتنی صدیوں سے ہوں انجان سفر میں سیفیؔ
آج تک میں نے تو گھر بھی نہیں دیکھا اپنا