Munawwar Lakhnavi

منور لکھنوی

  • 1897 - 1970

بھگوت گیتا کا اردو میں منظوم ترجمہ کرنے کے لئے مشہور

Known for his Urdu translation of Bhagwat Geeta in verse titled- Naseem-e-Irfaan.

منور لکھنوی کی غزل

    تم سے ملتجی ہو کر کیا بتائیں کیا پایا

    تم سے ملتجی ہو کر کیا بتائیں کیا پایا دل کے مدعی تھے ہم دل کا مدعا پایا ابتدائے عالم سے انتہائے عالم تک تم کو ابتدا دیکھا تم کو انتہا پایا سادگیٔ دل دیکھو اعتبار کر بیٹھے ہو گئے اسی کے ہم جس کو آشنا پایا ہم سے پوچھتے کیا ہو اپنے دل سے خود پوچھو ہم نے تم سے کیا پایا تم نے ہم سے ...

    مزید پڑھیے

    ناکامیوں پہ سر بہ گریباں نہیں ہوں میں

    ناکامیوں پہ سر بہ گریباں نہیں ہوں میں جو اٹھ کے بیٹھ جائے وہ طوفاں نہیں ہوں میں کیا خاک دل کی آگ جو شعلہ نہ دے سکے جذبات مشتعل سے پشیماں نہیں ہوں میں ہو مجھ سے آدمی کی خوشامد خدا کی شان جس کا ہو یہ شعار وہ انساں نہیں ہوں میں میری شگفتگی کا بھی آئے گا ایک وقت مہکے نہ جو کبھی وہ ...

    مزید پڑھیے

    سرفروشوں کے چلے لشکر پہ لشکر دیکھیے

    سرفروشوں کے چلے لشکر پہ لشکر دیکھیے اپنی پہلی جنگ آزادی کا منظر دیکھیے دیکھیے وہ ہندوؤں میں ولولے بجرنگ کے وہ مسلمانوں میں جوش خون حیدر دیکھیے وہ مہنتوں کے مٹھوں میں یدھ کی تیاریاں بن گئے جوگی کئی نروان صفدر دیکھیے خانقاہوں کے جگر داروں میں ہنگام جدال پاس قرآں پاس تعلیم ...

    مزید پڑھیے

    دل کی ہو دل سے ملاقات بہت مشکل ہے

    دل کی ہو دل سے ملاقات بہت مشکل ہے اور سب سہل ہے یہ بات بہت مشکل ہے عشق والوں کی تو دعوت ہے جنوں سے ممکن حسن والوں کی مدارات بہت مشکل ہے بزم فطرت کے بھی آئین کہیں بدلے ہیں سب کے مابین مساوات بہت مشکل ہے جیب خالی ہو تو اک لمحہ بھی ہوتا ہے پہاڑ مفلسی میں بسر اوقات بہت مشکل ہے ہدیۂ ...

    مزید پڑھیے

    ہزار شکر کہ اندیشۂ مآل گیا

    ہزار شکر کہ اندیشۂ مآل گیا کوئی کسی سے جو کہنے کو دل کا حال گیا کہاں کہاں نہیں دونوں کو دسترس حاصل وہیں نگاہ بھی پہنچی جہاں خیال گیا جواب میں نہ کھلیں لب تو کیا علاج اس کا ہنسی ہنسی میں کوئی میری بات ٹال گیا عجب تھیں فلسفیٔ نامراد کی باتیں یقیں کے ساتھ مرے دل میں شک بھی ڈال ...

    مزید پڑھیے

    ہزار کفر ہیں اک چشم پارسا میں تری

    ہزار کفر ہیں اک چشم پارسا میں تری بھری ہوئی ہے شرارت ادا ادا میں تری بقا کو اپنی مشیت تری سمجھتا ہوں مری حیات‌ قضا کار ہے رضا میں تری مرے حبیب مری آخرت کے اے ضامن مرے نصیب کی جنت ہے خاک پا میں تری یہ کس مقام سے تو نے خطاب فرمایا سنی گئی مری آواز بھی صدا میں تری یہ سوچ کر نہ ...

    مزید پڑھیے

    بڑے عجیب مناظر نظر سے گزرے ہیں

    بڑے عجیب مناظر نظر سے گزرے ہیں جب اہل ہوش تری رہ گزر سے گزرے ہیں مسافران رہ زیست کا شمار کہاں نہ جانے قافلے کتنے ادھر سے گزرے ہیں تری تلاش میں دنیا کو چھان ڈالا ہے تری تلاش میں ہر رہ گزر سے گزرے ہیں میں جانتا ہوں وہی دل کو دل بنا دیں گے مصیبتوں کے جو طوفان سر سے گزرے ہیں یہ کہہ ...

    مزید پڑھیے

    سوز سے ساز ہی نہیں حال ہے کچھ عجب ترا

    سوز سے ساز ہی نہیں حال ہے کچھ عجب ترا میں تو نیاز مند ہوں ناز ہے بے سبب ترا عشوہ کامیاب ہے جو بھی ہے بے حساب ہے رحم ترا کرم ترا قہر ترا غضب ترا میں تو ہوں نقش زیر گام جانتا ہوں ترا مقام مجھ پہ یہ کیا ہے اتہام میں نہ کروں ادب ترا جانے کس طرح جائے گی جان یہ کب ترے لیے آنے کی طرح آئے ...

    مزید پڑھیے

    جام لیتے ہیں نہ پینے کو سبو لیتے ہیں

    جام لیتے ہیں نہ پینے کو سبو لیتے ہیں ہم مگر سرحد ادراک کو چھو لیتے ہیں مے میسر جو نہیں پیاس بجھانے کے لیے ہم تو چلو میں اب اپنا ہی لہو لیتے ہیں میری بیگانہ روی مجھ کو بچا لیتی ہے انتقام اپنی طرف سے تو عدو لیتے ہیں توڑ دیتے ہیں اسے کس لیے پھر اہل جنوں مانگ کر خود ہی تو زنجیر گلو ...

    مزید پڑھیے

    اس طرح عشق کا آزار نہ جی کو ہوگا

    اس طرح عشق کا آزار نہ جی کو ہوگا جو مجھے دکھ ہے وہ شاید نہ کسی کو ہوگا مستیاں بڑھ کے مری خود ہی بلائیں لیں گی اوج حاصل وہ مری بادہ کشی کو ہوگا میں محبت کے مسائل کو سمجھ سکتا ہوں سامنے میرے یہ دعویٰ نہ کسی کو ہوگا عشق کا گرد کثافت سے تعلق کیا ہے جس کا دل پاک ہے یہ روگ اسی کو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 4