اس طرح عشق کا آزار نہ جی کو ہوگا

اس طرح عشق کا آزار نہ جی کو ہوگا
جو مجھے دکھ ہے وہ شاید نہ کسی کو ہوگا


مستیاں بڑھ کے مری خود ہی بلائیں لیں گی
اوج حاصل وہ مری بادہ کشی کو ہوگا


میں محبت کے مسائل کو سمجھ سکتا ہوں
سامنے میرے یہ دعویٰ نہ کسی کو ہوگا


عشق کا گرد کثافت سے تعلق کیا ہے
جس کا دل پاک ہے یہ روگ اسی کو ہوگا


مرے اشعار میں کیا کیا ہیں منورؔ نکتے
اس کا اندازہ کسی مرد ولی کو ہوگا