Muhammad Rashid Athar

محمّد راشد اطہر

محمّد راشد اطہر کی غزل

    مرے کردار کے روشن حوالے آپ رکھ لیجے

    مرے کردار کے روشن حوالے آپ رکھ لیجے مجھے دے کر خوشی میرے یہ نالے آپ رکھ لیجے مرے اشکوں سے تر یہ چند اوراق تمنا ہیں یہ مجھ سے تو نہیں جاتے سنبھالے آپ رکھ لیجے اگر مجنوں ہمیں رہنا ہے تو لیلیٰ بھی کوئی ہو مسافت ہم رکھیں پاؤں کے چھالے آپ رکھ لیجے ہمارے نام سے ہی فال کا آغاز کیجے ...

    مزید پڑھیے

    فقط تکمیل مقصد کر رہا ہوں

    فقط تکمیل مقصد کر رہا ہوں میں اپنے آپ کو رد کر رہا ہوں پرخچے کر کے آپ اپنی انا کے میں خود کو کار آمد کر رہا ہوں بھلا کر درد کی گدی نشینی ترے پہلو کو مسند کر رہا ہوں مری منشا کو خاطر میں نہ لاؤ میں کب سے تو رد و کد کر رہا ہوں تجھے یکسر بھلا ڈالا ہے یعنی تجھے میں یاد بے حد کر رہا ...

    مزید پڑھیے

    عاقبت نا شناس ہوں اور ہوں

    عاقبت نا شناس ہوں اور ہوں غم یہ ہے بے لباس ہوں اور ہوں تو زمانہ شناس تھا اور تھا میں محبت شناس ہوں اور ہوں تو بہت دور تھا اور آج نہیں میں ترے آس پاس ہوں اور ہوں لوگ مایوس ہو کے جا بھی چکے اور میں کب سے اداس ہوں اور ہوں لہر ہوتا تو بن کے مٹ جاتا میں کنارے کی گھاس ہوں اور ہوں سارا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی نذر مشق سخن کیا کبھی آنسوؤں میں بہا دیا

    کبھی نذر مشق سخن کیا کبھی آنسوؤں میں بہا دیا کہ ہمارے سر غم آگہی کا جو قرض تھا سو چکا دیا میں ہوں مہر وقت کا ہم نسب میں طلوع سحر کا ہوں سبب میں چراغ آخر شب نہیں کہ نہ خود بجھا تو بجھا دیا میں حقیقتوں کا اسیر ہوں ہے طلسم خواب و خیال تو تری روشنی ہے دھواں دھواں مری تیرگی بھی دیا ...

    مزید پڑھیے

    تری یادوں کا محشر کھینچتے ہیں

    تری یادوں کا محشر کھینچتے ہیں چلو پھر دن کا چکر کھینچتے ہیں سویرا آن بیٹھا ہے سروں پر اٹھو پھر شب کی چادر کھینچتے ہیں ہماری پیاس مثل دشت و صحرا ہم آنکھوں سے سمندر کھینچتے ہیں یہاں ہر سو سماں ہے جشن کا سا مگر ہم غم برابر کھینچتے ہیں تری مے کی نہیں یہ بات ساقی ہمیں اپنے ہی تیور ...

    مزید پڑھیے

    تیری چاہت میں کمی کیسے گوارا کر لیں

    تیری چاہت میں کمی کیسے گوارا کر لیں عشق روزی تو نہیں ہے کہ گزارا کر لیں منفعت چاہے تو الفت کو تجارت نہ بنا جانتے بوجھتے ہم کیسے خسارا کر لیں تو ہواؤں کے جھپٹے میں نہ آیا ہو کہیں دو گھڑی ٹھہر جا تیرا بھی اتارا کر لیں تیرے وعدوں پہ یقیں ہو تو اسی آس سے ہم جسم کو راکھ کریں روح کو ...

    مزید پڑھیے

    ہے آج مجھ پر عتاب ایسا کہ جیت کر ہار چن رہا ہوں

    ہے آج مجھ پر عتاب ایسا کہ جیت کر ہار چن رہا ہوں میں اپنے ہر سمت دور تک صرف خار ہی خار چن رہا ہوں ہوں خواب زندہ تو ذہن انسان ان کی تعبیر مانگتا ہے میں اس لیے اپنے سارے خوابوں کو بین دیوار چن رہا ہوں عدو سے میں بے خبر نہیں ہوں جواب میں بھی ضرور دوں گا میں اس کا ہر وار جھیل کر سب سے ...

    مزید پڑھیے

    آخری وار کر رہا ہوں میں

    آخری وار کر رہا ہوں میں اپنا انکار کر رہا ہوں میں آڑ اپنے ہی جسم کی لے کر روح کو تار کر رہا ہوں میں اپنے دکھ بانٹ کر زمانے میں کتنا ایثار کر رہا ہوں میں ہے محبت بھی کار فن کہ جسے دل سے ہر بار کر رہا ہوں میں کس مہارت سے اس ڈرامے میں اپنا کردار کر رہا ہوں میں تیر کھانے سے اس کے اس ...

    مزید پڑھیے