مرے کردار کے روشن حوالے آپ رکھ لیجے

مرے کردار کے روشن حوالے آپ رکھ لیجے
مجھے دے کر خوشی میرے یہ نالے آپ رکھ لیجے


مرے اشکوں سے تر یہ چند اوراق تمنا ہیں
یہ مجھ سے تو نہیں جاتے سنبھالے آپ رکھ لیجے


اگر مجنوں ہمیں رہنا ہے تو لیلیٰ بھی کوئی ہو
مسافت ہم رکھیں پاؤں کے چھالے آپ رکھ لیجے


ہمارے نام سے ہی فال کا آغاز کیجے گا
پرندہ جو بھی پھر قرعہ نکالے آپ رکھ لیجئے


ہمیں جل جانے ہی دیجے کہ ہم جل کر ہی روشن ہیں
اندھیرے ہم سمیٹیں گے اجالے آپ رکھ لیجے


یہ دنیا کی چمک یہ درد دل یہ بے خودی میری
نہ جانے کب مجھے اپنا بنا لے آپ رکھ لیجئے


مجھے سچ کہنے دیجے میری فطرت کا تقاضا ہے
زباں پر مہر اور ہونٹوں پہ تالے آپ رکھ لیجے