سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے
سرو و سمن بھی موج نسیم سحر بھی ہے
اے گل ترے چمن میں کوئی چشم تر بھی ہے
سایہ ہے زندگی پہ وہ یاس و امید کا
ہر شب شب دراز بھی ہے مختصر بھی ہے
کچھ دیر پی لیں کاکل و عارض کی چھاؤں میں
جادوئے شام بھی ہے فسون سحر بھی ہے
دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل
ہاں تم سنو تو قصۂ غم مختصر بھی ہے