تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں
تجھی سے داد وحشت لیں تجھی کو مہرباں کر لیں
جنون شوق میں جو چاہیں ہم اے آسماں کر لیں
جو آئے دل میں سب جذب نگاہ ناتواں کر لیں
ہم عرض شوق سے پہلے نہ ان کو راز داں کر لیں
شکستہ ساز چھیڑیں اپنی آنکھیں گلفشاں کر لیں
وہ آئیں یا نہ آئیں ہم تو بزم آرائیاں کر لیں
مری نظروں میں خاک آشیاں بھی آشیاں ہوگی
جنہیں ہے بجلیوں کا خوف فکر آشیاں کر لیں
تلافی کچھ نہ کچھ ہو جائے تکلیف تبسم کی
ذرا ٹھہرو ہم اپنے دامنوں کی دھجیاں کر لیں
ہوائے گرم کچھ مہلت دے ان معصوم غنچوں کو
کہ تھوڑی دیر تو نظارۂ رنگ جہاں کر لیں