پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے
پھر عشرت ساحل یاد آئی پھر شورش طوفاں بھول گئے
نیرنگی دوراں کے مارے نیرنگی دوراں بھول گئے
ہر منزل تھی دل کی منزل جب دل کو غم منزل نہ رہا
ہر کوچہ کوچۂ جاناں تھا جب کوچۂ جاناں بھول گئے
نے کیف محبت کا عالم نے رقص وفا نے موج کرم
کیا وجہ جواز بادہ کشی اے بادہ گساراں بھول گئے
اب صحن گلستاں میں جذبیؔ کھلتی ہی نہیں ہے کوئی کلی
آہنگ نشاط آگیں شاید مرغان خوش الحاں بھول گئے