آزادی کا گیت
آج ہم سب شاد ہیں اپنا وطن آزاد ہے
ہم ہیں بلبل جس چمن کے وہ چمن آزاد ہے
آج آزادی کا دن ہے آؤ ہم خوشیاں منائیں
ناچ آزادی کا ناچیں گیت آزادی کے گائیں
تھی گھٹا چھائی ہوئی اندھیر کی وہ چھٹ گئی
تیغ آزادی سے زنجیر غلامی کٹ گئی
آج وہ دن ہے ہوئی تھی دیش کی جنتا کی جیت
آج ہی کے دن چلی تھی اس میں آزادی کی ریت
آج وہ دن ہے ترانے عیش کے عشرت کے گائیں
آج وہ دن ہے کہ تانیں مل کے خوشیوں کی اڑائیں
قوم جو آزاد ہے دنیا میں عزت اس کی ہے
آن اس کی شان اس کی اور عظمت اس کی ہے
دیش کے بچے بھی خوش ہیں کیوں نہ ہو ان کی خوشی
کھل گئی ہے پھول بن کر آج ہر دل کی کلی
دل لگی ہے چہل ہے اور ہر طرف ہیں قہقہے
ہیں یہ بلبل اس چمن کے کر رہے ہیں چہچہے
دل میں جذبہ ہے جواں ہو کر سبھی آگے بڑھیں
عزم ہے یہ جان و دل سے دیس کی خدمت کریں
امن و آزادی کا ہم پیغام دنیا کو سنائیں
دیس کی اپنے بڑائی اپنے کاموں سے دکھائیں
فرض اپنا ہم کریں دل سے ادا اور جان سے
ہو وفاداری ہماری اپنے ہندوستان سے
ایک اک بچہ گئی ہو علم کا چرچا بڑھے
ایک اک بچہ دھنی ہو دیس کی سیوا کرے
ایک اک بچہ رہے بڑھ چڑھ کے گن اور گیان میں
اک سے اک بڑھ کر دکھائے آپ کو وگیان میں
آؤ نیرؔ دیس کے بچوں کی جھرمٹ میں تم آؤ
آؤ آؤ نظم آزادی کی بچوں کو سناؤ
آؤ سب نعرہ لگائیں زندہ باد ہندوستان
آؤ ہم سب مل کے گائیں زندہ باد ہندوستان
زندہ باد ہندوستان
زندہ باد