گرمی

اب گرمی آ جائے گی
ناک چنے چبوائے گی
سورج سر پر آئے گا
پرچھائیں چھپ جائے گی
تپ کے زمیں اب سورج سے
تانبا سی ہو جائے گی
دھوپ میں چلنے پھرنے سے
دیکھنا لو لگ جائے گی
ہونٹ تری کوسیں گے
خشک زباں ہو جائے گی
شربت اور فالودے سے
دل کی کلی کھل جائے گی
برف بنے گی کثرت سے
گھر گھر بکنے آئے گی
ٹھنڈے پانی سے خس کی
ٹٹی چھڑکی جائے گی
گرمی کی گرما گرمی
دیکھنا ناچ نچائے گی
کام سے جی اکتائے گا
جسم میں جاں بولائے گی
ایسی گرمی میں کیوں کر
نظم یہ لکھی جائے گی