جس کی آنکھوں میں کوئی رنگ شناسائی نہ تھا
جس کی آنکھوں میں کوئی رنگ شناسائی نہ تھا اس سے ملنے کا مرا دل بھی تمنائی نہ تھا ہم دیار غیر میں کہتے رہے ہیں دل کی بات ایک اپنے شہر ہی میں اذن گویائی نہ تھا جذبۂ دل کے بہک جانے سے رسوا ہو گئے کوچۂ محبوب ورنہ کوئے رسوائی نہ تھا ظلمت شب کو جہاں نور سحر کہتے تھے لوگ میرا سچ کہنا ...