اسے مکتوب بھی تحریر کرنا
اسے مکتوب بھی تحریر کرنا
لگے ہے چاند کو تسخیر کرنا
اسیران قفس کا ہم نوا ہوں
مجھے بھی واقف زنجیر کرنا
سنبھل جانے دو کچھ وحشت زدہ کو
بیاں پھر خواب کی تعبیر کرنا
تبسم ریز منظر کہہ رہے ہیں
لب جو گھر کوئی تعمیر کرنا
ہم اہل دل کا مسلک ہی نہیں ہے
کسی انسان کو دلگیر کرنا
ہے اب تو بات کرنا رازداں سے
ہوا کے دوش پر تحریر کرنا
مرا شیوہ نہیں سجاد مرزاؔ
کسی انسان کی تحقیر کرنا