آپ کو زخم جگر دکھلا کے ہم چپ چاپ ہیں

آپ کو زخم جگر دکھلا کے ہم چپ چاپ ہیں
آپ کی آنکھوں میں آنسو آ کے ہم چپ چاپ ہیں


آج دنیا کی نگاہیں آسماں پر ہیں لگی
دونوں عالم پر ابھی تک چھا کے ہم چپ چاپ ہیں


آپ نے تو اک جہاں میں ہم کو رسوا کر دیا
آپ کی محفل میں لیکن آ کے ہم چپ چاپ ہیں


لوگ جلتے ہی رہے دل میں لئے بغض و عناد
شاعرانہ عظمتیں دکھلا کے ہم چپ چاپ ہیں


شکوۂ جور بتاں سجادؔ ہم نہ کر سکے
ہر قدم پر کتنے دھوکے کھا کے ہم چپ چاپ ہیں