Mohammad Saeed Razmi

محمد سعید رزمی

محمد سعید رزمی کی غزل

    وہ جلوہ گہہ ناز ہے یا بزم طور ہے

    وہ جلوہ گہہ ناز ہے یا بزم طور ہے ہر ایک ذرہ روکش دنیائے نور ہے ان خود نمائیوں پہ بھی محرومیاں عجب اے چشم نا مراد یہ تیرا قصور ہے اللہ رے انبساط تماشائے حسن دوست دنیا اسیر موجۂ بحر سرور ہے مایوس ہو نہ دل کسی امیدوار کا اے حسن بے نیاز ترحم ضرور ہے نیرنگیٔ کمال محبت تو ...

    مزید پڑھیے

    خراب حال وفا کو رلائے جاتے ہیں

    خراب حال وفا کو رلائے جاتے ہیں نظر چرائے ہوئے مسکرائے جاتے ہیں وفا شعار سہی غیر مجھ سے کیوں کہیے یہ روز کس لیے قصے سنائے جاتے ہیں وفا کی قدر تری انجمن میں کیوں ہوتی فریب غیر کے نقشے جمائے جاتے ہیں تم اپنے حسن پہ نازاں ہو اور اہل نظر دل خراب کی قیمت بڑھائے جاتے ہیں کسے خبر ہے ...

    مزید پڑھیے

    جس طرح آج گرفتار وطن سے نکلے

    جس طرح آج گرفتار وطن سے نکلے نامرادانہ کوئی یوں نہ چمن سے نکلے طوق و زنجیر پہن کر تو بن آئی نہ مراد شاید اب کام وفا دار و رسن سے نکلے ہم نے دیکھے ہیں بہت گردش ایام کے رنگ بارہا کشمکش چرخ کہن سے نکلے شادماں ہو کے سہی سختئ زنداں فرنگ مسکراتے ہوئے ہم قید و محن سے نکلے بے خطر کود ...

    مزید پڑھیے

    شوق میں حال سے بے حال ہوئے جاتے ہیں

    شوق میں حال سے بے حال ہوئے جاتے ہیں ہم تری راہ میں پامال ہوئے جاتے ہیں کیا ستم ہے کہ ترے ہجر میں رفتہ رفتہ اب شب و روز مہ و سال ہوئے جاتے ہیں آپ کی یاد نے پھر آ کے مجھے چھیڑ دیا آج پھر اشک وفا لال ہوئے جاتے ہیں کہیے کیا ان کے مقدر کو زہے بخت رسا تیرے قدموں میں جو پامال ہوئے جاتے ...

    مزید پڑھیے

    یا غم محبوب یا جام شراب

    یا غم محبوب یا جام شراب ہائے وہ سرمستی عہد شباب مجھ سے پوچھ اے آرزوئے کامیاب اعتبار نالۂ نامستجاب الحذر اے سازش حسن و شباب کر دئے دیر و حرم دونوں خراب مختصر تر ہے یہی شرح فراق یا تمہاری یاد یا پھر اضطراب ہائے ان آنکھوں کی مستی کیا کہوں ہر نظر پروردۂ موج شراب

    مزید پڑھیے

    اک عمر میں اب سمجھا دنیا کا یہ حاصل تھا

    اک عمر میں اب سمجھا دنیا کا یہ حاصل تھا جو نقش تھا دھوکا تھا جو رنگ تھا باطل تھا ہنگامۂ ہستی سے فرصت جو ملی دیکھا اک داغ ندامت ہی کل زیست کا حاصل تھا اے موج لب دریا سر پیٹ نہ تو اپنا جو غرق ہوا اس میں آزردۂ ساحل تھا کچھ ذوق سماعت ہی دنیا کو نہ تھا ورنہ ہر ساز خموشی میں اک زمزمۂ ...

    مزید پڑھیے

    عکس جمال یار کی تاثیر دیکھنا

    عکس جمال یار کی تاثیر دیکھنا دل بن گیا ہے حسن کی تصویر دیکھنا آئی ہے پھر چمن سے ہوائے جنوں نواز شاید ہے پھر نصیب میں زنجیر دیکھنا پھر دل کو ہے کشاکش حسرت سے واسطہ پھر دل ہے وقت کاوش تدبیر دیکھنا پھر ابتلائے عشق کی جرأت ہوئی مجھے پھر ہے فغاں کو حسرت تاثیر دیکھنا پھر جذب آزما ...

    مزید پڑھیے

    مفت راز زندگی رسوا کیا

    مفت راز زندگی رسوا کیا اے مری وارفتگی یہ کیا کیا زندگی کیا تھی طلسم آب و گل میں خدا جانے کہ کیا سمجھا کیا وسعتیں ہی وسعتیں آئیں نظر جس طرف اٹھی نظر دیکھا کیا ایک منظر بھی نہیں اب دل پذیر تو نے اے افسردگی یہ کیا کیا منظر ہستی کی عبرت خیزیاں جس نے دیکھا عمر بھر رویا کیا

    مزید پڑھیے