وہ جلوہ گہہ ناز ہے یا بزم طور ہے
وہ جلوہ گہہ ناز ہے یا بزم طور ہے
ہر ایک ذرہ روکش دنیائے نور ہے
ان خود نمائیوں پہ بھی محرومیاں عجب
اے چشم نا مراد یہ تیرا قصور ہے
اللہ رے انبساط تماشائے حسن دوست
دنیا اسیر موجۂ بحر سرور ہے
مایوس ہو نہ دل کسی امیدوار کا
اے حسن بے نیاز ترحم ضرور ہے
نیرنگیٔ کمال محبت تو دیکھیے
موسیٰ حریف جلوۂ لیلائے طور ہے
میں اور تاب جلوۂ برق جمال یار
اے عقل ہرزہ کار سراسر فتور ہے
رنگینیوں میں غرق ہے کیوں بزم کائنات
اللہ کون جلوہ طراز ظہور ہے
اس دشمن وفا سے ہے امید التفات
رزمیؔ یہ کیا خیال ہے کچھ بھی شعور ہے